اسلام آباد —
پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے جمعہ کو کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو بھی فیصلہ کرے گی اُن کی جماعت پیپلز پارٹی اس کی حمایت کرے گی۔
راولپنڈی کے ایک ملٹری اسپتال میں حالیہ بم حملوں میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نواز شریف فوری فیصلہ کریں۔
’’میں کہتا ہوں کہ ہم حکومت کے ہر فیصلے کی حمایت کریں گے، اب فیصلہ میاں صاحب کو کرنا چاہیئے۔ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ ہے اب میاں صاحب کو لیڈر بن کر فیصلہ کرنا ہے۔‘‘
اس سے قبل جمعرات کو رات دیر گئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کے وفد سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ حکومت حالات کو مزید اسی طرح چلتے رہنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
’’ان واقعات کے پیچھے جو بھی کردار ہیں، جو بھی طاقتیں ہیں (حکومت) اُن کا پیچھا کرے گی اُن کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ یہ دہشت گرد بچ نہیں سکتے اور حالات کواب اس طرح آگے بڑھنے کی ہم اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت جمعرات کو ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف دیگر کمانڈروں نے بھی شرکت کی تھی جس میں ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مختلف اُمور اور قانون سازی کے بارے بھی بات چیت کی گئی۔
راولپنڈی کے ایک ملٹری اسپتال میں حالیہ بم حملوں میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نواز شریف فوری فیصلہ کریں۔
’’میں کہتا ہوں کہ ہم حکومت کے ہر فیصلے کی حمایت کریں گے، اب فیصلہ میاں صاحب کو کرنا چاہیئے۔ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ ہے اب میاں صاحب کو لیڈر بن کر فیصلہ کرنا ہے۔‘‘
اس سے قبل جمعرات کو رات دیر گئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کے وفد سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ حکومت حالات کو مزید اسی طرح چلتے رہنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
’’ان واقعات کے پیچھے جو بھی کردار ہیں، جو بھی طاقتیں ہیں (حکومت) اُن کا پیچھا کرے گی اُن کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ یہ دہشت گرد بچ نہیں سکتے اور حالات کواب اس طرح آگے بڑھنے کی ہم اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت جمعرات کو ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف دیگر کمانڈروں نے بھی شرکت کی تھی جس میں ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مختلف اُمور اور قانون سازی کے بارے بھی بات چیت کی گئی۔