پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی اور حکومت مخالف دھرنوں کے باعث جہاں معاشی اور سماجی شعبے متاثر ہو رہے ہیں وہیں سیاحتی سرگرمیوں میں بھی قابل ذکر حد تک کمی دیکھی گئی۔
اگست کے وسط سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان وزیراعظم کے استعفے اور نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے قائم ادارے پاکستان ’ٹورزم ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ "پی ٹی ڈی سی" کے سربراہ چودھری کبیر احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان میں سیاحتی شعبہ دہشت گردی کے باعث پہلے ہی متاثر تھا لیکن حالیہ سیاسی کشیدگی نے سیاحت کے شعبے کو مزید متاثر کر دیا۔
’’بہت متاثر ہوا ہے۔۔۔۔ بچوں کو چھٹیاں ہوتی ہیں لیکن ایک تاثر پیدا ہو گیا تھا کہ اسلام آباد سے آگے راستے بند ہیں۔ مری ایوبیا، کاغان ناران تک آگے نہیں جا سکتے اس سے بہت برا اثر پڑا ہے۔ (اس عرصے میں) ملکی سیاحوں کی تعداد تقریب نصف رہی۔‘‘
رواں ہفتے ہی شمالی علاقے گلگت بلتستان کی وزیرسیاحت سعدیہ دانش کی طرف سے بھی یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اس سیاسی کشیدگی سے ان کے ہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد 50 فیصد تک کم رہی۔
ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ انھیں دس ستمبر سے شروع ہونے والے سلک روٹ انٹرنیشنل فیسٹیول کو بھی منسوخ کرنا پڑا۔ ان کے بقول اس میلے میں 30 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کرنا تھی لیکن ملک کی سیاسی صورتحال کے باعث اس خطے میں سیاحوں کی نہ ہونے کے برابر تعداد نے یہاں کا رخ کیا۔
پی ٹی ڈی سی کے سربراہ نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ وہ ٹھیک کہ رہی ہیں جیسے کہ میں نے کہا ہے کہ دھرنے وغیر ہ شروع ہوئے تو ہمارے سیاحوں کی تعداد 50 فیصد کمی ہو گئی ہے۔۔۔ اسکردو سے ہو کر آیا تھا، تو لوگ بتا رہے تھے کہ بازار بھرے ہوئے ہوتے تھے لیکن اب خالی ہیں۔‘‘
کبیر احمد نے بتایا کہ اسکردو میں اس سال غیر ملکی کوہ پیما بھی نہیں آئے۔
پاکستان کے شمالی علاقے اپنی بلند ترین چوٹیوں کی وجہ سے دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کی توجہ کا خاص مرکز ہیں اور انھیں سر کرنے کے لیے ہر سال مختلف ملکوں سے ایک قابل ذکر تعداد یہاں مہم جوئی کے لیے آتی ہے۔
ایک دہائی سے زائد عرصے سے ملک میں جاری دہشت گردی کی وجہ سے غیرملکی سیاحوں اور کوہ پیماؤں کی پاکستان آمد تقریباً ختم ہوچلی تھی لیکن رواں سال کے وسط میں پاکستانی فوج کی طرف سے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کے بعد ملک میں دہشت گردانہ واقعات میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی ہے۔