اُسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں آخری پناہ گاہ تک پہنچنے میں امریکی حکام کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کرتی ہے اور امریکہ کو ملک کا ’’بدترین دشمن‘‘ سمجھتی ہے۔
امریکی ٹی وی چینل ’فاکس نیوز‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ پشاور کی مرکزی جیل میں قید ڈاکٹر شکیل آفریدی نے یہ انکشاف اُس کے نمائندے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد کرنے پر اُسے سزا دی ہے۔
البتہ یہ واضح نہیں کہ انٹرویو آڈیو یا ویڈیو ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ جیل کے اندر شکیل آفریدی سے امریکی ٹی وی چینل کے نمائندے کی گفتگو کیسے ممکن ہوئی۔
اس مبینہ انٹرویو میں ڈاکٹر شکیل آفریدی نے الزام لگایا ہے کہ گرفتار ہونے کے بعد انہیں آئی ایس آئی کی حراست میں سفاکانہ تشدد اور تفتیش کا سامنا کرنا پڑا۔
’’پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ بوگس ہے اور یہ صرف امریکہ سے پیسے لینے کا بہانہ ہے۔‘‘
ڈاکٹر آفریدی کے بقول اُنھوں نے پاکستان کو یہ سمجھانے کی بھرپور کوشش کی کہ امریکہ اُس کا سب سے بڑا حامی ہے اسی لیے وہ تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں کے لیے اربوں روپے کی مالی امداد بھی دے رہا ہے۔
’’لیکن اُن کا یہی کہنا تھا کہ امریکہ ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے اور آپ نے ہمارے دشمن کی مدد کی۔‘‘
شکیل آفریدی نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ انہوں نے امریکی سی آئی اے کے لیےکام کیا۔
ڈاکٹر آفریدی کو مئی 2011ء میں ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن میں اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کے فوراََ بعد پاکستانی حکام نے گرفتار کیا تھا۔
یہ گرفتاری اُن اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد عمل میں لائی گئی کہ ڈاکٹر آفریدی نے بچوں کو ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کی جعلی مہم کے ذریعے القاعدہ کے مفرور رہنما کا سراغ لگانے میں امریکی سی آئی اے کی مدد کی تھی۔
اس پاکستانی ڈاکٹر کو قبائلی قوانین کے تحت پاکستان مخالف کالعدم تنظیم کی مالی معاونت کرنے کی پاداش میں 33 سال قید کی سزا دی تھی مگر امریکی حکام کا ماننا ہے کہ سزا کی بنیادی وجہ شکیل آفریدی کا امریکہ کے ساتھ تعاون ہے۔
امریکی ٹی وی چینل ’فاکس نیوز‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ پشاور کی مرکزی جیل میں قید ڈاکٹر شکیل آفریدی نے یہ انکشاف اُس کے نمائندے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد کرنے پر اُسے سزا دی ہے۔
البتہ یہ واضح نہیں کہ انٹرویو آڈیو یا ویڈیو ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ جیل کے اندر شکیل آفریدی سے امریکی ٹی وی چینل کے نمائندے کی گفتگو کیسے ممکن ہوئی۔
اس مبینہ انٹرویو میں ڈاکٹر شکیل آفریدی نے الزام لگایا ہے کہ گرفتار ہونے کے بعد انہیں آئی ایس آئی کی حراست میں سفاکانہ تشدد اور تفتیش کا سامنا کرنا پڑا۔
’’پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ بوگس ہے اور یہ صرف امریکہ سے پیسے لینے کا بہانہ ہے۔‘‘
ڈاکٹر آفریدی کے بقول اُنھوں نے پاکستان کو یہ سمجھانے کی بھرپور کوشش کی کہ امریکہ اُس کا سب سے بڑا حامی ہے اسی لیے وہ تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں کے لیے اربوں روپے کی مالی امداد بھی دے رہا ہے۔
’’لیکن اُن کا یہی کہنا تھا کہ امریکہ ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے اور آپ نے ہمارے دشمن کی مدد کی۔‘‘
شکیل آفریدی نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ انہوں نے امریکی سی آئی اے کے لیےکام کیا۔
ڈاکٹر آفریدی کو مئی 2011ء میں ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن میں اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کے فوراََ بعد پاکستانی حکام نے گرفتار کیا تھا۔
یہ گرفتاری اُن اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد عمل میں لائی گئی کہ ڈاکٹر آفریدی نے بچوں کو ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کی جعلی مہم کے ذریعے القاعدہ کے مفرور رہنما کا سراغ لگانے میں امریکی سی آئی اے کی مدد کی تھی۔
اس پاکستانی ڈاکٹر کو قبائلی قوانین کے تحت پاکستان مخالف کالعدم تنظیم کی مالی معاونت کرنے کی پاداش میں 33 سال قید کی سزا دی تھی مگر امریکی حکام کا ماننا ہے کہ سزا کی بنیادی وجہ شکیل آفریدی کا امریکہ کے ساتھ تعاون ہے۔