اسلام آباد میں پارلیمنٹ کا تین روزہ مشترکہ اجلاس منگل کو ہو رہا ہے جس میں نیٹو و امریکا کے ساتھ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پیش کی جائیں گی ۔
26 نومبر دو ہزار گیارہ کو اتحادی افواج کی جانب سے پاکستان کی سلالہ چیک پوسٹ پر فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے رد عمل میں پاکستان نے فوری طور پر نیٹو سپلائی معطل کر دی تھی اور شمسی ائیر بیس کو خالی کرالیا تھا ۔ اس کے علاوہ امریکا سے سخت احتجاج کے علاوہ بون کانفرنس کا بھی بائیکاٹ کیا گیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی ۔
واقعے کے بعد حکومت پاکستان نے موقف اپنایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور نیٹو سپلائی سے متعلق فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی ۔سیاسی و عسکری قیادت نے امریکا کے ساتھ از سر نو تعلقات کے لئے سینیٹر میاں رضا ربانی کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی کو ذمے دار سونپی جس نے دو ماہ کے بعد پاک امریکا تعلقات اور خارجہ امور سے متعلق 35 سے زاہد سفارشات مرتب کیں ۔
اس دوران خارجہ اور عسکری سطح پر دونوں ممالک کے درمیان کئی رابطے ہوئے لیکن پاکستان کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ از سر نو تعلقات کا تعین پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ہی کیا جائے گا ۔
نیٹو حملے کے تقریبا 113 دن بعد پارلیمانی کمیٹی کی یہ سفارشات مشترکہ اجلاس میں منگل کو پیش کی جا رہی ہیں ۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تین روزہ بحث کے بعد نیٹو سپلائی کی بحالی سمیت نئی شرائط پر پاک امریکا تعلقات بحال ہو جائیں گے ۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ صدر اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے اپوزیشن سے اتفاق رائے کیلئے وزیراعظم کو اختیار دے رکھا ہے جومشترکہ اجلاس سے قبل مسلم لیگ ن کے چوہدری نثار ، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، پیپلزپارٹی شیر پاؤ کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ ، سلیم سیف اللہ اور حاصل بزنجو سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کریں گے ۔
صدر کے اشارے
صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کے دوران واضح اشارے دئیے تھے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تبدیل ہو رہی ہے اور پاکستان کے سب سے اہم اتحادی امریکہ کے ساتھ پاکستان کو باہمی عزت اور احترام کے ساتھ رشتہ قائم رکھنا ہے اور اس رشتے کی نوعیت کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
کل کا اجلاس اہم کیوں؟
سال دو ہزار گیار ہ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے مشکل ترین سال تھا۔ریمنڈ ڈیویس کا معاملہ، اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ، ایسے واقعات تھے جن کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات بار بارالجھتے رہے ۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے میں پاکستان کے چوبیس فوجی جاں بحق ہوئے جس کے بعد کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پر نظر ثانی کی جائے ۔چار ماہ بعد منگل کے روز بالآخر پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے پارلیمنٹ میں پینتیس سفارشات پیش کرے گی۔ان سفارشات میں سے چند اہم سفارشات یہ ہیں:
۔ نیٹو سپلائی روٹ کو غیر مشروط طریقے سے نہ کھولا جائے
۔ یکطرفہ تعلق کے بجائے پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی عزت اوراحترام کا رشتہ چاہتا ہے
۔امریکہ اور پاکستان کے درمیان تمام معاہدے تحریری صورت میں ہوں
۔امریکہ کو پاکستان میں ڈرون حملے فوری طور پر بند کرنا ہوں گے
۔ امداد کے بجائے پاکستان امریکہ کے ساتھ تجارت کو ترجیح دے گا
ماہر ین کی رائے میں پاکستان کی تاریخ میں پارلیمنٹ کی جانب سے پاک امریکہ تعلقات کی نوعیت کا فیصلہ کرنا خوش آئند ہے تاہم ان سفارشات کو امریکہ کی منظوری بھی ضروری ہے تاکہ پاکستان کی عوام کا ان کی منتخب پارلیمنٹ پر بھروسہ بحال ہو سکے۔
صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کے دوران واضح اشارے دئیے تھے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تبدیل ہو رہی ہے اور پاکستان کے سب سے اہم اتحادی امریکہ کے ساتھ پاکستان کو باہمی عزت اور احترام کے ساتھ رشتہ قائم رکھنا ہے اور اس رشتے کی نوعیت کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1