رسائی کے لنکس

پاک امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ میں دفاع، تعلیم، زراعت اہم شعبے ہوں گے


پاک امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ میں دفاع، تعلیم، زراعت اہم شعبے ہوں گے
پاک امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ میں دفاع، تعلیم، زراعت اہم شعبے ہوں گے

بدھ سے شروع ہونے والے پاک ۔ امریکہ اسٹریٹیجک ڈائلاگ میں عسکری معاملات ، تعلیم اور زراعت کے علاوہ توانائی، اور اطلاعات کے شعبوں میں بھی اہم بات چیت ہوگی۔ پاکستانی صحافیوں سے پاکستانی سفارت خانے میں ایک گفتگو میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے کہا کہ ان مزاکرات کے لیے 13 ورکنگ گروپس تشکیل دیے گئے ہیں۔ ایمبیسیڈر حقانی نے کہا کہ ان اعلیٰ سطحی مذاکرات کے مقصد دونوں ممالک کے تعلقات کی سمت متعین کرنا ہے اور اس دوران پاکستان کے عوام کی اہم معاملات پر تشویش پر بات چیت کی جائے گی۔ ان معاملات میں کشمیر، توانائی کے مسائل، افغانستان، اور دہشت گردی سے متعلق مسائل شامل ہیں۔

یہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان چھٹا اسٹریٹیجک ڈائلاگ کا سیشن ہوگا۔ وزرائے خارجہ کی سطح پر کیے جانے والے اس سلسلے کا آغاز پچھلے سال ہوا تھا۔ اس سے پہلے یہ مذاکرات سیکریٹری خارجہ کی سطح پر ہوا کرتے تھے۔ پاکستان سے آنے والوں میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع چوہدری احمد مختار، وزیر خزانہ حفیظ شیخ، وزیر زراعت نذر محمد گوندل، پانی اور بجلی کے وزیر راجہ پرویز اشرف، وزیر اطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہونگے۔ یہ تمام افراد اپنے امریکی ہم منصبوں سے بات کریں گے۔ امریکی وفد کی سربراہی سیکریٹری آف اسٹیٹس ہلری کلنٹن کریں گی، جبکہ جنرل کیانی امریکی افواج کے سربراہ مائک مولن سے بات چیت کریں گے۔ امریکہ میڈیا میں اسامہ بن لادن کے پاکستان میں موجود ہونے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے سفیر حقانی نے کہا کہ یہ بیان بازی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، اگر ایسی کوئی قابل اعتماد انٹیلجنس موجود ہے تو پاکستان کو بتایا جائے ہم ضرور فوری کاروائی کریں گے۔

امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پاکستانیوں کو امریکہ میں عارضی طور پر تحفظ دینے کے معاملے پر بھی ان مذاکرات میں بات چیت ہوگی۔

XS
SM
MD
LG