امریکہ نے کیری - لوگر بل کے تحت پاکستان کو آئندہ پانچ سالوں کے دوران دی جانے والی سات اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی غیر فوجی مالی امداد کے استعمال میں شفافیت کویقینی بنانے اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کے لیے نگرانی کے ایک سخت نظام کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
اس ضمن میں اسلام اآباد میں بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی امداد کے ادارے ، یو ایس ایڈ ، نے بدعنوانی کے خلاف سرگرم ِعمل غیر سرکاری تنظیم ، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل ، کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
’اینٹی فراڈ ہاٹ لائن‘ کہلانے والے اس معاہدے کے تحت ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان میں سرکاری اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے توسط سے سماجی، تعلیمی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے دی جانے والی امریکی امداد کے غلط استعمال کے خلاف شکایات کا اندراج اور اس کے خلاف مناسب کارروائی کی سفارشات کرے گا۔
اس مقصد کے حصول کے لیے امریکی مالی امداد سے کی جانے والی سرگرمیاں ہر صورت پاکستان پبلک پروکیورمنٹ رُول 2004 ء کے تحت کی جائیں گی تاکہ کسی طرح کی بے ضابطگیوں کے خلاف مقامی عدالتوں سے رجوع کر کے ان کا تدارک کیا جائے۔
امریکی امداد کے استعمال کی نگرانی کے لیے ’’ہاٹ لائن ‘‘ کے قیام کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب پاکستانی حکومت بدعنوانی ، ناقص طرز حکمرانی اور اقربا پروری کے الزامات کی زد میں ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں اس وقت ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو سرکاری افسران اور منتخب عوامی نمائندوں کے احتساب کو یقینی بنائے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ایک بیان کے مطابق پاکستانی شہریوں اور سول سوسائٹی کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں کو میڈیا کے ذریعے ضروری معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ با آسانی یو ایس ایڈ کے تعاون سے کام کرنے والے منصوبوں میں بدعنوانی کی نشاندہی کرسکیں۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اس ضمن میں ایک ’اینٹی فراڈ ہاٹ لائن‘ کی سہولت فراہم کرے گی جہاں کسی بھی وقت ٹیلی فون، فیکس، ویب، ڈاک اور ای میل کے ذریعے پاکستان میں امریکی امداد سے شروع کیے گئے منصوبوں میں بدعنوانی سے متعلق شکایات درج کرائی جاسکیں گی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی نگرانی میں شروع ہونے والے اس پانچ سالہ منصوبے کے لیے یو ایس ایڈ کی طرف سے 30 لاکھ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ شکایات کے اندراج کے لیے ”ہاٹ لائن“ کا نظام آئندہ تین ماہ میں کام شروع کردے گا۔
یو ایس ایڈ کے عہدے داروں کے مطابق امریکی امداد کے مشتبہ ضیاع ، غلط استعما ل اور بدعنوانی کے بارے میں شکایات کا اندراج انگریزی، اُردو، سندھی، بلوچی اور پشتو زبانوں میں کرا یا جاسکے گا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق یوایس ایڈ کا دفتر برائے انسپکٹر جنرل تمام قابل یقین الزامات کا جائزہ لینے کے بعدمتعلقہ پاکستانی اداروں کے ساتھ رابطہ کرکے ان شکایات پر مزید کارروائی کو یقینی بنائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہاٹ لائن“ کا قیام انسداد بدعنوانی کے اُس بڑے منصوبے کی طرف پہلا قدم ہے جو یوایس ایڈ مستقبل قریب میں حکومت پاکستان کے تعاون سے شروع کرے گا۔
پاکستان میں یوایس ایڈ کے سربراہ رابرٹ ولسن نے کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ ایسی شکایات سننے کے لیے ایک موثرنظام کی موجودگی میں امریکی مالی امداد کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی اور امدادی کوششوں کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے میں مدد ملے گی۔
یو ایس ایڈ کی مالی امداد سے قائم کیے جانے والے ’’ہاٹ لائن‘‘ کے نظام کا اعلان اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب میں کیا گیا جس میں وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ بھی موجود تھے۔ انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مالی امداد کے شفاف انتظام کے لیے قائم کیے جانے والے نظام کو ایک اچھی پیش رفت قرار دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے ہی بیرونی امداد کو شفاف انداز میں استعمال کرنے کے لیے اقدامات کررکھے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ پندرہ رکنی نیشنل اوورسائیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کونسل بھی اس مقصد کے لیے قائم کی گئی ہے جس کے ارکان کی دیانت داری اور ساکھ کے بارے میں سب لوگ آگاہ ہیں۔
ناقدین کے خیال میں امریکی امداد کے استعمال کے لیے نگرانی کے اس نظام کے قیام سے بدعنوانی اور بدانتظامی کے الزامات میں گھری پیپلزپارٹی کی زیر قیادت پاکستانی حکومت پرامریکہ کے عدم اعتماد کی مُہر ثبت ہوگئی ہے۔