اسلام آباد —
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ توانائی کے بحران، خاص طور پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیے کو کم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اُنھوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیدوار اور اس کی طلب میں فرق 2000 ہزار میگاواٹ ہے جسے کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خواجہ آصف نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ رواں سال موسم گرم میں گزشتہ سال کے نسبت بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہو گا۔
’’1800 میگاواٹ تک نئی بجلی گرڈ میں شامل ہو رہی ہے، ایک دو پلانٹ جو بند تھے اُن کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے جس سے 800 میگاواٹ تک بجلی کی پیدوار میں مزید اضافہ ہو گا۔ مجھے اُمید ہے کہ پچھلے سال کی نسبت گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کی شدت کافی حد تک کم ہو گئی۔‘‘
خواجہ آصف کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب وزارت خزانہ کے ایک بیان مطابق پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈٓار نے واشنگٹن میں اعلٰی امریکی حکام سے ملاقات میں توانائی کے شعبے سمیت دوطرفہ تعاون بڑھانے کے مجوزہ منصوبوں پر بات چیت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار اور امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ کے سربراہ راجیو شاہ کے درمیان ملاقات میں بھی توانائی کے بحران کو کم کرنے پر بات چیت کی گئی۔
بیان میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کی خاطر مالی وسائل کے حصول کے لیے راجیو شاہ نے ایک کانفرنس کے انعقاد کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی مالی اعانت سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور ترسیل کے نظام کو موثر بنانے کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
امریکہ کی حکومت کی طرف سے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں فراہم کی جانے والی اعانت کے تحت 2014 کے آخر تک پاکستان کے قومی گرڈ میں 1400 میگاواٹ کا اضافہ متوقع ہے جس سے لگ بھگ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ افراد مستفید ہو سکیں گے۔
اس پروگرام کے ذریعے امریکہ نے تربیلا، جامشورو، گدو اور مظفر گڑھ میں بجلی گھروں کی مرمت اور گومل زام اور ست پارا ڈیموں کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے مالی اعانت فراہم کی ہے اور پاکستان بھر میں بجلی کی تقسیم کو بہتر بنانے کے لیے بھی تکنیکی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ان کوششوں کے ذریعے پہلے ہی پاکستان میں بجلی کے شعبے میں ایک ہزار میگاواٹ کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔
اُنھوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیدوار اور اس کی طلب میں فرق 2000 ہزار میگاواٹ ہے جسے کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خواجہ آصف نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ رواں سال موسم گرم میں گزشتہ سال کے نسبت بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہو گا۔
’’1800 میگاواٹ تک نئی بجلی گرڈ میں شامل ہو رہی ہے، ایک دو پلانٹ جو بند تھے اُن کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے جس سے 800 میگاواٹ تک بجلی کی پیدوار میں مزید اضافہ ہو گا۔ مجھے اُمید ہے کہ پچھلے سال کی نسبت گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کی شدت کافی حد تک کم ہو گئی۔‘‘
خواجہ آصف کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب وزارت خزانہ کے ایک بیان مطابق پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈٓار نے واشنگٹن میں اعلٰی امریکی حکام سے ملاقات میں توانائی کے شعبے سمیت دوطرفہ تعاون بڑھانے کے مجوزہ منصوبوں پر بات چیت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار اور امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ کے سربراہ راجیو شاہ کے درمیان ملاقات میں بھی توانائی کے بحران کو کم کرنے پر بات چیت کی گئی۔
بیان میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کی خاطر مالی وسائل کے حصول کے لیے راجیو شاہ نے ایک کانفرنس کے انعقاد کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی مالی اعانت سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور ترسیل کے نظام کو موثر بنانے کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
امریکہ کی حکومت کی طرف سے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں فراہم کی جانے والی اعانت کے تحت 2014 کے آخر تک پاکستان کے قومی گرڈ میں 1400 میگاواٹ کا اضافہ متوقع ہے جس سے لگ بھگ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ افراد مستفید ہو سکیں گے۔
اس پروگرام کے ذریعے امریکہ نے تربیلا، جامشورو، گدو اور مظفر گڑھ میں بجلی گھروں کی مرمت اور گومل زام اور ست پارا ڈیموں کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے مالی اعانت فراہم کی ہے اور پاکستان بھر میں بجلی کی تقسیم کو بہتر بنانے کے لیے بھی تکنیکی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ان کوششوں کے ذریعے پہلے ہی پاکستان میں بجلی کے شعبے میں ایک ہزار میگاواٹ کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔