رسائی کے لنکس

’عرب اسپرنگ ‘کی طرح کی بہاریں پاکستان میں کئی بار آچکی ہیں: تجزیہ کار


شجاع نواز
شجاع نواز

’ پاکستان نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے جدوجہد کی ہے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ ڈکٹیٹرشپ کے بعد اقتدار میں آنے والے حکمران بھی وہی رویے اور پالیسیاں اپنا لیتے ہیں جو آمر حکمرانوں کی ہوتی ہیں‘: شجاع نواز

واشنگٹن کے تحقیقی ادارے ’دِی اٹلانٹک کونسل‘ میں جنوبی ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر، شجاع نواز نے کہا ہے کہ عرب دنیا میں انقلاب کی بہار اب آئی ہے جب کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسی کئی بہاریں آ چکی ہیں ، مگر اِس کے بعد ہر بار خاموشی چھا جاتی ہے ۔

اُنھوں نے یہ تبصرہ ’لائبریری آف کانگرس ‘ میں جنوبی ایشیا کے شعبے کے زیر اہتمام منعقدہ ’پاکستان میں بے نظیر بھٹو اور جمہوریت‘ کے حوالے سے ایک مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

شجاع نواز نے کہا کہ، ’ پاکستان نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے جدوجہد کی ہے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ ڈکٹیٹرشپ کے بعد اقتدار میں آنے والے حکمران بھی وہی رویے اور پالیسیاں اپنا لیتے ہیں جو آمر حکمرانوں کی ہوتی ہیں‘۔

ایشیائی امور کے ماہر نے کہا کہ پاکستان میں پہلے تو طاقت کا سرچشمہ صرف فوج ہوتی تھی، مگر اب ایسا نہیں ۔ اب عدلیہ اور آزاد میڈیا کافی طاقتور ہیں اور پارلیمان پہلے سے کہیں زیادہ بااختیار۔ اُنھوں نے کہا کہ اس وجہ سے امید ہے کہ جمہوریت کا عمل جاری رہے گا ۔

پاکستان اور امریکہ تعلقات کے بارے میں شجاع نواز نے کہا کہ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات فوجی حکمرانوں کے ساتھ اچھے ہوتے ہیں مگر جیسے ہی سویلین حکومت اقتدار میں آتی ہے یہ تعلقات تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

مستقبل میں پاکستان میں سیاسی استحکام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شجاع نواز نے کہا کہ اس کا دارومدار آئندہ ہونے والے عام انتخابات اور افغانستان کی صورتحال پر ہوگا۔

جنوبی ایشا ئی امور کے ایک اور ماہر والٹر اینڈرسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ بے نظیرپاکستان کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ تھیں اور اسی لئے وہ اپنی آخری کتاب میں اِن کا احاطہ کر چکی تھیں، جو اُنھوں نے اپنی موت سے پہلےلکھی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹونے ایسے وقت سیاست میں عملی قدم رکھا جب مذہبی انتہا پسندی فروغ پا رہی تھی اور پاکستان کی عسکری قیادت بہت پُر اعتماد تھی۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز میں بڑھتی ہوئی آبادی اور قدامت پسند اسٹیبلشمنٹ سر ِفہرست ہیں۔
XS
SM
MD
LG