وزیرا عظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کو سپریم کورٹ کی جانب سے سوئس حکام کو خط لکھنے کے لئے دی جانے والی مہلت پیر کو ختم ہوگئی۔ کل بروز منگل 18ستمبر کو این آر اوعمل درآمد کیس کی شنوائی کا دن ہے۔ سپریم کورٹ کا 4 رکنی بنچ اس کیس کی سماعت کرے گا ۔ اِس دوران حکومت کی جانب سے ایسا کوئی بھی اشارہ نہیں ملا جس سے اِس بات کا تعین ہوسکے کہ وزیراعظم نے سوئس حکام کو خط لکھ دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت میں سوئس حکام کوخط لکھنے کی مثبت یقین دہانی پر وزیراعظم کو پیر 17ستمبر تک کا وقت دیا تھا جو اب ختم ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے موجودہ اور سابق وزیراعظم دونوں کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹز لینڈ میں مقدمات کی بحالی کے لئے خط لکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ تاہم، وزرائے اعظم کا موقف ہے کہ صدر کی حیثیت سے انہیں آئین کے آرٹیکل 248کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔
واضح رہے کہ سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر راجہ پرویز اشرف سے پہلے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت پر 26اپریل 2012کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے ۔ نااہلیت کےعوض ہی انہیں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنا پڑا تھا۔
اس تناظر میں پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ اگر راجہ پرویز اشرف نے بھی سوئس حکام کو خط نہیں لکھا تو انہیں بھی وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنا پڑسکتا ہے۔ اس حوالے سے آئین کے آرٹیکل 204کی تلوار وزیراعظم راجہ پرویز کے سر پر لٹک رہی ہے۔
مذکورہ تمام صورتحال کے پیش نظر منگل کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس کیس کی سماعت کو انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا وزیراعظم کی سپریم کورٹ میں پیشی کو نمایاں انداز کور کرنے کے لئے پہلے ہی خصوصی تیاریاں کرچکا ہے۔ یوں بھی موجودہ الیکٹرونک میڈیا سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایسے تمام کیسز کی ”کرکٹ کومینٹری“ کی طرح ”لمحہ بہ لمحہ کوریج“ کرتا رہا ہے۔ اس کے باوجود کے میڈیا کو کورٹ روم میں جانے کی ہرگز اجازت نہیں۔
توہین عدالت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 204 کیا ہے؟
عدالت آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت عدالتی احکامات کی پامالی، عدالتی کاموں میں مداخلت یا اس میں مزاحمت یا عدالت کی حکم عدولی کرنے والے کسی بھی شخص کو سزا دینے کامکمل اختیار رکھتی ہے۔اس آرٹیکل کے تحت عدالت کو متنازع بنانے والے، ججز کی توہین کرنے والے یا ان کے بارے میں متعصبانہ سوچ رکھنے والے کو سزا دینے کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ عدالت ، خود کی توہین کے زمرے میںآ نے والے ہر اقدام کے خلاف بھی کاروائی کرسکتی ہے۔
آئین کا آرٹیکل 248
آئین کا آرٹیکل 248 صدر،گورنر، وزیر اعظم ، وفاقی وزیر ، وزیر مملکت وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر کواس بات کی کہ وہ اپنے عہدے کی مدت کے دوران حاصل اختیارات کے استعمال پر کسی عدالت کو جواب دہ نہیں۔ تاہم آئین کی یہ شق کسی بھی شخص کے وفاق اور صوبوں کے خلاف شکایت کے حق کو محدود نہیں کرتی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت میں سوئس حکام کوخط لکھنے کی مثبت یقین دہانی پر وزیراعظم کو پیر 17ستمبر تک کا وقت دیا تھا جو اب ختم ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے موجودہ اور سابق وزیراعظم دونوں کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹز لینڈ میں مقدمات کی بحالی کے لئے خط لکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ تاہم، وزرائے اعظم کا موقف ہے کہ صدر کی حیثیت سے انہیں آئین کے آرٹیکل 248کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔
واضح رہے کہ سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر راجہ پرویز اشرف سے پہلے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت پر 26اپریل 2012کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے ۔ نااہلیت کےعوض ہی انہیں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنا پڑا تھا۔
اس تناظر میں پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ اگر راجہ پرویز اشرف نے بھی سوئس حکام کو خط نہیں لکھا تو انہیں بھی وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنا پڑسکتا ہے۔ اس حوالے سے آئین کے آرٹیکل 204کی تلوار وزیراعظم راجہ پرویز کے سر پر لٹک رہی ہے۔
مذکورہ تمام صورتحال کے پیش نظر منگل کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس کیس کی سماعت کو انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا وزیراعظم کی سپریم کورٹ میں پیشی کو نمایاں انداز کور کرنے کے لئے پہلے ہی خصوصی تیاریاں کرچکا ہے۔ یوں بھی موجودہ الیکٹرونک میڈیا سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایسے تمام کیسز کی ”کرکٹ کومینٹری“ کی طرح ”لمحہ بہ لمحہ کوریج“ کرتا رہا ہے۔ اس کے باوجود کے میڈیا کو کورٹ روم میں جانے کی ہرگز اجازت نہیں۔
توہین عدالت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 204 کیا ہے؟
عدالت آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت عدالتی احکامات کی پامالی، عدالتی کاموں میں مداخلت یا اس میں مزاحمت یا عدالت کی حکم عدولی کرنے والے کسی بھی شخص کو سزا دینے کامکمل اختیار رکھتی ہے۔اس آرٹیکل کے تحت عدالت کو متنازع بنانے والے، ججز کی توہین کرنے والے یا ان کے بارے میں متعصبانہ سوچ رکھنے والے کو سزا دینے کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ عدالت ، خود کی توہین کے زمرے میںآ نے والے ہر اقدام کے خلاف بھی کاروائی کرسکتی ہے۔
آئین کا آرٹیکل 248
آئین کا آرٹیکل 248 صدر،گورنر، وزیر اعظم ، وفاقی وزیر ، وزیر مملکت وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر کواس بات کی کہ وہ اپنے عہدے کی مدت کے دوران حاصل اختیارات کے استعمال پر کسی عدالت کو جواب دہ نہیں۔ تاہم آئین کی یہ شق کسی بھی شخص کے وفاق اور صوبوں کے خلاف شکایت کے حق کو محدود نہیں کرتی۔