پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شمالی پہاڑی ضلع کوہستان میں ایک بس کے حادثے میں 23 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 25 افراد ہلاک ہو گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق بس میں 25 فوجیوں سمیت 27 افراد سوار تھے جن میں بس کا ایک ڈرائیور اور اس کا معاون شامل تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کا تعلق ناردرن لائٹ انفنٹری بٹالین سے تھا اورسوات سے اپنے گھروں میں چھٹیاں منانے جا رہے تھے۔
یہ حادثہ شاہراہ قراقرم پر اس وقت پیش آیا جب بس کوہستان کے علاقے ثمر نالہ کے قریب کھائی میں گر گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ثمر نالہ جہاں یہ حادثہ پیش آیا وہ ضلعی ہیڈ کوارٹر سے کم از کم تین گھنٹے کی مسافت پر ہے اور حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد امدادی ٹیموں کو جائے وقوع پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہزارہ ڈویژن کے کمشنر خالد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی میتیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اُن کے آبائی علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں۔
یہ حادثہ جمعہ کو رات دیر گئے پیش آیا اور اس کی وجوہات کے بارے میں تاحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
گلگت جانے والی شاہراہ پر اس سے قبل بھی ایسے حادثات ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ خطرناک موڑ، تیز رفتاری اور ڈرائیوروں کی غفلت بتائی جاتی ہے۔
گزشتہ سال مئی میں بھی راولپنڈی سے گلگت جانے والی ایک مسافر بس کھائی میں گرنے سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 6 سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق بس میں 25 فوجیوں سمیت 27 افراد سوار تھے جن میں بس کا ایک ڈرائیور اور اس کا معاون شامل تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کا تعلق ناردرن لائٹ انفنٹری بٹالین سے تھا اورسوات سے اپنے گھروں میں چھٹیاں منانے جا رہے تھے۔
یہ حادثہ شاہراہ قراقرم پر اس وقت پیش آیا جب بس کوہستان کے علاقے ثمر نالہ کے قریب کھائی میں گر گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ثمر نالہ جہاں یہ حادثہ پیش آیا وہ ضلعی ہیڈ کوارٹر سے کم از کم تین گھنٹے کی مسافت پر ہے اور حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد امدادی ٹیموں کو جائے وقوع پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ہزارہ ڈویژن کے کمشنر خالد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی میتیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اُن کے آبائی علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں۔
یہ حادثہ جمعہ کو رات دیر گئے پیش آیا اور اس کی وجوہات کے بارے میں تاحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
گلگت جانے والی شاہراہ پر اس سے قبل بھی ایسے حادثات ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ خطرناک موڑ، تیز رفتاری اور ڈرائیوروں کی غفلت بتائی جاتی ہے۔
گزشتہ سال مئی میں بھی راولپنڈی سے گلگت جانے والی ایک مسافر بس کھائی میں گرنے سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 6 سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔