بلوچستان میں سورنج کے مقام پرمیتھین گیس کے دھماکوں سے منہدم ہونے والی کوئلے کی ایک کان سے حکام نے نو مزدوروں کو دو روز کی کوششوں کے بعد منگل کو زندہ نکال لیا۔
معدنیاتی کانوں کے معائنہ کار افتخار احمد نے بتایا ہے کہ کان سے باہر لائے جانے والے یہ تمام مزدور امدادی کارکنوں کو بے ہوشی کی حالت میں ملے اور وہ ریت اور لکڑی کے سہاروں کے نیچے دب گئے تھے تاہم ان میں سے کوئی بھی شدید زخمی نہیں تھا۔
ایک روز قبل حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ تقریباً 1,200 میٹر گہری کوئلے کی اس کان کے اندر پھنسے مزدوروں کے زندہ بچ جانے کی اُمید نہیں۔
معائنہ کار نے کوئٹہ سے 50 کلومیٹر مشرق میں اتوار کو پیش آنے والے اس حادثے میں 43 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
یہ کوئلے کی کان سرکار ی ادارے، پاکستان مِنرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن، کی ملکیت تھی اور دو ہفتے قبل اس کے اندر میتھین گیس کی موجودگی کی وجہ سے اسے خطرناک قراردے دیا گیا تھا۔ لیکن جس ٹھیکے دار کو یہ پٹے پر دی گئی تھی اُس نے مبینہ طور پر اِس انتباہ کو نظر انداز کردیا۔