پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تیزی سے ختم ہوتے ہوئے جنگلات کے تحفظ کے لیے علاقائی حکومت نے گزشتہ ہفتے ’فارسٹ ایکٹ‘ کے نام سے نیا قانون متعارف کروایا ہے۔ اس کے تحت، نا صرف درختوں کو کاٹنے پر جرمانے کی سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے، بلکہ جرم کی نوعیت کے مطابق سخت سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہٴ جنگلات کے سیکرٹری ظہور گیلانی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ نئے قانون سے قبل کشمیر کے اس حصے میں جنگلات کے انتظام و انصرام کے لیے رائج 1930ء کے قانون کے تحت درخت کاٹنے یا جنگلات کو نقصان پہنچانے پر انتہائی معمولی جرمانہ عائد کیا جاتا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جنگلات کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے پہلی مرتبہ ’فارسٹ ایکٹ‘ بنایا گیا ہے، جسے دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔
ظہور احمد گیلانی نے بتایا کہ ماضی میں رائج قانون میں 61 ترامیم کی گئی ہیں اور ان کا مقصد جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ پہلے سے مروجہ قانون کی اُن شقوں کو بحال رکھا گیا ہے جو اب بھی قابلِ عمل تھیں۔
واضع رہے کہ محمکہٴ جنگلات کے حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا 43 فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے، جس میں سے 11 فیصد رقبے پر ایسے جنگلات ہیں جن کی تجارتی مقاصد کے لیے کٹائی کی جا سکتی ہے۔
ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ تیزی سے ختم ہوتے ہوئے جنگلات خطے پر آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث پڑنے والے اثرات میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔