افغان منشیات کی اسمگلنگ کے مؤثر انسداد کے لیے پاکستان، افغانستان اور ایران نے تعاون اور معلومات کے اشتراک کے عمل کو بڑھانے کا عہد کیا ہے۔
لڑائی کا شکار افغانستان دنیا میں افیون کی پیداوار کا سب سے بڑا ملک ہے، حالانکہ منشیات اور جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر نے اپنی ایک حالیہ جائزہ رپورٹ میں اس جانب توجہ دلائی ہے کہ 2018ء میں پوست کی کاشت میں 20 فی صد کی کمی آئی، جس کا باعث شدید خشک سالی اور نرخ میں آنے والی کمی ہے۔
غیر قانونی منشیات زیادہ تر پاکستان اور ایران کے راستے بین الاقوامی منڈی تک پہنچی ہیں۔
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق دفتر کے زیر سایہ دو روزہ اجلاس بدھ کے روز اسلام آباد میں ختم ہوا، جس میں انسداد منشیات سے وابستہ افغان، پاکستانی اور ایرانی اہلکاروں نے شرکت کی، جہاں وفود نے کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت کی نشاندہی کی، اور کہا کہ غیر قانونی منشیات کی بڑی مقدار کی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیئے۔
’سہ ملکی کاوش‘ کے اجلاس کے شرکا نے بروقت اطلاعات کے اشتراک پر زور دیا اور ساتھ ہی اپنی مشترکہ طویل سرحدوں کے ساتھ مل کر مؤثر امتناعی کارروائیاں کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ فورم 2007ء میں قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد علاقائی تعاون کو فروغ دینا تھا، تاکہ خطے میں اور علاقے سے باہر پوست کی کاشت، اسمگلنگ اور منشیات کے استعمال میں کمی لانے کے کام میں مدد جا سکے۔
حکام نے تسلیم کیا کہ یہ اجلاس ایسے میں ہو رہا ہے جب پاکستان کے ساتھ افغانستان کا سیاسی تناؤ اور ایران کے ساتھ منشیات کے شعبے میں تعاون جاری ہے۔
اس موقعے پر اپنے کلمات میں، اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق دفتر کے پاکستان کے لیے نمائندے نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ تینوں ملکوں نے اسلام آباد کے اجلاس میں شرکت کی، جن کا ’’انداز اور کردار اعتماد پر مبنی تھا‘‘، جس سے یہ امید ہوچلی ہے کہ سال 2019 میں انسداد منشیات کی کوششیں مزید مؤثر بن جائیں گی۔
اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’اس ضمن میں زیادہ کوششوں کی ضرورت ہے، چونکہ (افغان افیون) کی پیداوار کی سطح میں بھی اضافہ آچکا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ مشترکہ کوششوں کے لیے تعاون کو فروغ دیں‘‘۔
اُنھوں نے مزید بین الاقوامی اعانت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ محض افغانستان، پاکستان اور ایران کی کوششیں منشیات کے آفریت کو کنٹرول نہیں کر سکیں گی۔