رسائی کے لنکس

خیبرپختونخواہ میں افغان پناہ گزین طلبا کو تعلیمی اسناد نہ ملنے کی شکایت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پشاور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمیشن ڈاکٹر حزب اللہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بغیر رجسٹریشن کارڈ، پاسپورٹ اور ویزہ کے کسی بھی طالب علم کو نہ تو داخلہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ڈگری۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں غیر اندارج شدہ افغان پناہ گزین طلبا کی طرف سے یہ شکایات سامنے آئی ہیں کہ مقامی تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کرنے والے طلبا کو ڈگریاں نہیں دی جا رہیں۔

پشاور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمیشن ڈاکٹر حزب اللہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بغیر رجسٹریشن کارڈ، پاسپورٹ اور ویزہ کے کسی بھی طالب علم کو نہ تو داخلہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ڈگری۔ تاہم انھوں نے اس ضمن میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈگری حاصل نہ کر سکنے والے ایک افغان پناہ گزین طالب علم عبدالولی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کا خاندان گزشتہ 38 سال سے یہاں مقیم ہے۔

ان کے بقول وہ کئی مرتبہ اپنی ڈگری کے لیے یونیورسٹی سے رابطہ کر چکے ہیں لیکن انھیں سند فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجہ ان کے پاس شناختی دستاویزات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔

"ہم نے قونصلیٹ سے بھی رابطہ کیا وہ کہتے ہیں یہ صرف آپ اکیلے کا مسئلہ نہں ہے بہت سے لوگوں کے ساتھ یہ مسئلہ ہے، ہم اس کو دیکھ رہے ہیں۔"

عبدالولی کے مطابق داخلے کے وقت ان سے کسی بھی طرح کی شناخت نہیں مانگی گئی تھی۔

اطلاعات اور اعلیٰ تعلیم کے لیے صوبائی وزیراعلیٰ کے مشیر مشتاق غنی کہتے ہیں کہ ان کے سامنے تاحال ایسی کوئی شکایت نہیں آئی لیکن وہ اس بارے میں افغان طلبا کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

جنہوں نے ڈگری مکمل کی ہے ان کے پاس شناخت نہیں تھی تو ان کو داخلہ کیوں دیا تھا جب داخلہ دیا تو یہ انسٹیٹیوشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈگری بھی دے۔۔۔میں افغان طلبا کے حق میں فیصلہ کروں گا کیونکہ انھوں نے پڑھائی کی ہے اب ان کی ڈگری کا ٹائم ہے تو کون ان کی ڈگری روک سکتا ہے۔"

پشاور میں افغان قونصلیٹ کے ایک سفارتکار ڈاکٹر عیسیٰ نے رابطہ کرنے پر ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پشاور یونیورسٹی سے ڈگری جاری نہ کرنے کے علاوہ ایسی شکایات بھی موصول ہو رہی ہیں پہلے سے جاری کردہ ڈگریوں اور سرٹیفیکیٹس کی تصدیق بھی نہیں کی جا رہی۔

ان کے بقول افغان قونصل جنرل پاکستان میں نہیں ہیں اور ان کے واپس آتے ہی متعلقہ حکام سے رابطہ کر کے مسئلے کو حل کیا جائے گا۔

حالیہ مہینوں میں ایسے افغان پناہ گزینوں کے خلاف پولیس کی طرف سے بھی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا تھا جو بغیر اندراج کے پاکستان میں مقیم ہیں لیکن صوبائی حکومت یہ اعلان کر چکی ہے کہ ایسے افغانوں کے خلاف 15 نومبر تک کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG