پاکستان سے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں گزشتہ دو ماہ غیر معمولی تیزی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یعنی ’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگست کے مہینے میں 50 ہزار افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر پاکستان سے افغانستان واپس گئے ہیں۔
’’25 جولائی کے بعد سے ہم نے دیکھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، جولائی کے مہینہ میں تقریباً 12900 افغان مہاجرین واپس گئے، لیکن اگست میں پھر ہم نے دیکھا کہ اس عمل میں مزید تیزی آ گئی ہے پہلی اگست سے لے کر آج دن تک تقریباً 50 ہزار افغان مہاجرین صرف اگست کے مہینہ میں واپس جا چکے ہیں اور اس پورے سال میں دیکھا جائے تو پاکستان سے 70 ہزار افغان مہاجرین واپس گئے۔‘‘
دنیا اسلم نے بتایا کہ سب سے زیادہ افغان مہاجرین صوبہ خیبر پختونخواہ سے واپس گئے۔
’’اکثریت خیبر پختونخواہ سے ہے تقریباً 54 ہزار کے قریب افغان مہاجرین اور دوسرے نمبر پر جو لوگ جا رہے ہیں وہ صوبہ پنجاب سے جا رہے ہیں۔‘‘
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار تک افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔
’’ افغان مہاجرین کا جہاں تک تعلق ہے ان کی باعزت واپسی کا ایک طریقہ کار ہے اس پر ہم کام کر رہے ہیں اور جو مہلت دی گئی ہے وہ 31 دسمبر اس سال کے آخر تک کی ہے۔۔۔۔ اس وقت بھی تقریباً روزانہ چار سے پانچ ہزار افغان مہاجرین واپس جا رہے ہیں۔۔ یہ بالکل ٹھیک ٹھاک طریقے سے معاملہ چل رہا ہے اور 2017ء کا سال ان کی وطن واپسی کا سال ہو گا یہ چلیں جائیں گے۔‘‘
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مہاجرین کی واپسی کے لیے پاکستان افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
’’افغان حکومت اور ہم مل کر کام کر رہے ہیں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔۔۔ کوشش کریں گے کہ یہ معاملہ باعزت طریقے سے حل ہو ان سے زیادتی نا کی جائے ان کی شکایتیں نہ ہوں اور اتنا عرصہ ہم نے ان کی میزبانی کی ہے 38 سال یہ جو کچھ ہم نے قربانیاں دی ہیں اس کو ہم ضائع نا کریں۔‘‘
پاکستان میں تقریباً 15 لاکھ افغان باشندے قانونی طریقے سے بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان شہری بغیر اندراج کے ملک کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں جن کے خلاف آئے روز قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
رواں ماہ ہی افغان پناہ گزینوں کے عمائدین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں حالات سازگار نہیں لہذا انھیں وطن واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔
پاکستان نے اپنے ہاں تین دہائیوں سے زائد عرصے سے مقیم اندراج شدہ پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کی تھی اور اب یہ معیاد 31 دسمبر 2016ء کو ختم ہو گی۔
حال ہی میں افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین حسین علیمی بلخی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور وہاں ان کی آبادکاری کے لیے منصوبے کو ستمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔