پاکستان کے انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ افغانستان سے تقریباً تین سو جنگجوؤں نے سرحد عبور کرکے پاکستانی علاقے میں ایک چوکی پر حملہ کیا جو کہ گزشتہ ایک ماہ میں اس نوعیت کا چھٹا حملہ ہے۔
یہ واقعہ اتوار کی شب دیر گئے قبائلی علاقے باجوڑ میں پیش آیا اور حکام کے بقول اس میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا جبکہ لڑائی کے دوران تین عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
باجوڑ کے گاؤں کِٹ کوٹ ،جہاں یہ واقعہ پیش آیا، کے مقامی قبائلیوں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے دستی بموں اور چھوٹے ہتھیاروں سے چوکی پر حملہ کیا اور فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔
ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کو واپس افغانستان دھکیل دیا گیا اور کسی شہری کے ہلاک ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔
فوج کے ترجمان نے عسکریت پسندوں کے حملے کی تصدیق نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ افغان علاقے سے سرحد پار راکٹ داغے گئے جس میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا۔
افغان سرحد سے ملحقہ ان قبائلی علاقوں میں صحافیوں کی رسائی ناممکن ہے جس سے یہاں پیش آنے والے واقعات اور ان میں ہونے والے نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک دوسرے پر در اندازی کے الزامات تو سامنے آتے رہتے تھے لیکن حالیہ ہفتوں میں ان میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔ گزشتہ ہفتے افغان صدر حامد کرزئی نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے ان کے علاقے میں داغے گئے راکٹوں سے تیس سے زائد شہری ہلاک ہوگئے تھے اور انھوں نے یہ معاملہ کابل میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات میں بھی اٹھایا تھا۔
تاہم پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے دانستہ ایسی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے گزشتہ ہفتے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ سکیورٹی فورسز پاکستان پر سرحد پار سے حملے کرنے والے شدت پسندوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ان کے بقول واپس جانے والے عسکریت پسندوں پر کی جانے والی گولہ باری کے دوران حادثاتی طور پر کچھ گولے افغان علاقے میں گر سکتے ہیں لیکن دانستہ طور پر افغان علاقے میں کوئی فائرنگ نہیں کی گئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ کے دوران افغانستان کی طرف سے سینکڑوں عسکریت پسندوں نے کم از کم پانچ بار سرحدی پار کرکے حملے کیے جس میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے 55اہلکار ہلاک اور 70سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
مقبول ترین
1