پاکستان اور افغانستان کے وفود درمیان سرحدی نگرانی اور انتظام کو بہتر بنانے کے علاوہ طورخم سرحد پر پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی پر پیر کو اسلام آباد میں مذاکرات ہوئے۔
افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی قیادت میں افغان وفد نے پاکستانی عہدیداروں سے وزارت خارجہ میں تفصیلی بات چیت کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کی۔
وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق دونوں وفود اس بات پر متفق تھے کہ مذاکرات میں جن تجاویز پر اتفاق کیا گیا، اب اُن سے دونوں ملکوں کی قیادت کو آگاہ کیا جائے گا اور اس پر مزید بات چیت 23 اور 24 جون کو تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کے درمیان ملاقات میں کی جائے گی۔
بیان کے مطابق مذاکرات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سرحدی انتظام کو بہتر بنانے کے لیے مشاورت کا ایک مناسب طریقہ کار تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق انسداد دہشت گردی، امن کے فروغ اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سرحد کی موثر نگرانی بہت اہم ہے۔
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کی چیئرمین نزہت صادق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دوطرفہ مسائل کا حل مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔
’’میں سمجھتی ہوں کی ڈائیلاگ ہی (اس مسئلے کا) حل ہے۔۔۔۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بارڈر مینجمنٹ بہت اہم ہے اور اس بارڈر کی نگرانی کا کام کرنا پڑے گا دونوں کا فائدہ اسی میں ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ وہ (شدت پسند) وہاں سے آتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں سے آتے ہیں تو میرے خیال میں بارڈر کی نگرانی ایک دفعہ (شروع) ہو جائے ۔۔ مناسب نگرانی ہو گی تو سب چیزیں بہتر ہو جائیں گی۔ میرے خیال میں یہ بہتر پیش رفت ہے اور مذاکرات کے ذریعے اور اسی طرح کی سفارت کاری بہتر رہے گی۔‘‘
گزشتہ ہفتے سرتاج عزیز نے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کو پاکستان کے دورے کے دعوت دی تھی۔ تاہم افغانستان نے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی قیادت میں افغان وفد اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق افغانستان کے نائب وزیر خارجہ نے دوطرفہ مذاکرات کے بعد پیر کو پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی۔
پاکستان نے طورخم سرحد کے ذریعے لوگوں کی آمد و رفت کو منظم بنانے کے لیے ایک گیٹ کی تعمیر شروع کی تھی جس پر افغانستان کو اعتراض ہے۔
اسی گیٹ کی تعمیر کے سبب دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس میں پاکستان فوج کے ایک میجر اور دو افغان فوجی مارے گئے جب کہ دونوں جانب لگ بھگ 40 افراد زخمی ہوئے۔
کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی راستہ چھ روز تک بند رہنے کے بعد گزشتہ ہفتہ کھول دیا گیا تھا۔