پاکستان نے افغانستان اور خطے کے دوسرے ملکوں کے درمیان ہم آہنگی اور مشترکہ طور پر فائدہ مند تعلقات استوار کرنے پر زور دیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کا ملک افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی نا صرف حمایت کرتا ہے بلکہ اس سلسلے میں مثبت کردار ادا بھی کر رہا ہے۔
’’افغانستان میں مشترکہ مقاصد کا تعین اور اس سلسلے میں کوششوں کی علاقائی حمایت پر اتفاق رائے ناگزیر ہے۔‘‘
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ترکی کے شہر استنبول میں 2 نومبر کو افغانستان کے بارے میں بلائی گئی کانفرنس میں علاقائی ملکوں کے وزرائے خارجہ طالبان سے مفاہمت کی کوششوں کا جائزہ لے کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے جسے دسمبر میں جرمنی کے شہر بون میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔
لیکن اُنھوں نے بتایا کہ استنبول کانفرنس سے ایک روز قبل افغانستان، پاکستان اور ترکی کے صدور کا اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے جس میں تینوں سربراہان مفاہمتی عمل اور افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعاون سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام کوششوں میں افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے، اور اس ہی لیے پاکستان کا موقف ہے کہ قیام امن کی تمام کوششوں کی سربراہی افغانوں کو کرنی چاہیئے۔
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ منشیات کی پیداوار اور اُس کی اسمگلنگ کی روک تھام بھی انتہائی ضروری ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ افغانستان میں منشیات کی فروخت اور ان کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کا بڑا حصہ ملک میں جاری طالبان بغاوت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔