اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت نے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں غیر رسمی سفارتکاری بھی شامل ہے۔
اُنھوں نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ سے جمعرات کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔
تاہم ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں اُن اقدامات کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں جو دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان مذاکرات کے عمل کی بحالی کے لیے کیے گئے ہیں۔
حال ہی میں نواز شریف کے ایک خصوصی مندوب شہریار احمد خان نے بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔
دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ برطانوی وزیرخارجہ نے اس ضمن میں اپنے ملک کے طرف سے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ ہفتہ کے روز کابل کا دورہ کریں۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی اور اُن کی حکومت کے دیگر عہدیداروں سے ملاقاتوں کا مقصد افغان صدر کے دورہ پاکستان کی راہ ہموار کرنا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے اس توقع کا بھی اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں مصالحت کے عمل کے فروغ کے لیے جلد ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو سکیں گے۔
اُنھوں نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ سے جمعرات کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔
تاہم ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں اُن اقدامات کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں جو دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان مذاکرات کے عمل کی بحالی کے لیے کیے گئے ہیں۔
حال ہی میں نواز شریف کے ایک خصوصی مندوب شہریار احمد خان نے بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔
دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مصالحت کے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ برطانوی وزیرخارجہ نے اس ضمن میں اپنے ملک کے طرف سے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ ہفتہ کے روز کابل کا دورہ کریں۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی اور اُن کی حکومت کے دیگر عہدیداروں سے ملاقاتوں کا مقصد افغان صدر کے دورہ پاکستان کی راہ ہموار کرنا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے اس توقع کا بھی اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں مصالحت کے عمل کے فروغ کے لیے جلد ہی امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو سکیں گے۔