امریکی عہدے داروں نے کہاہے کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں کیے گئے ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کا نائب ابو یحیی ال لیبی ہلاک ہوگیا ہے جو اس دہشت گرد تنظیم کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
منگل کو ال لیبی کی ہلاکت کی تصدیق پیر کے رز شمالی وزیر ستان کے قبائلی علاقے میں ایک گاڑی اور ایک احاطے پر امریکی ڈرون حملوں کے ایک روز بعد ہوئی ہے۔ ان حملوں میں غیر ملکیوں سمیت کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک پاکستانی عہدے دار نے کہاہے کہ حکام نے ٹیلی فون پر کی جانے والی ایک گفتگو پکڑی ہے جس میں عسکریت پسند ایک عرب اور علاقے کی رہائشیوں کی ہلاکت کی بات کررہے تھے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ حملے کے وقت احاطے میں موجود عرب ال لیبی ہی تھا۔
خبروں کے مطابق القاعدہ کا سینیئر راہنما 28 مئی کو شمالی وزیر ستان میں امریکی ڈرون حملوں میں زخمی ہوگیا تھا۔
تازہ ترین ڈرون حملہ ہفتے کے بعد سے تیسرا حملہ تھا ۔ ان حملوں میں اب تک کم ازکم 27 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل امریکی عہدے داروں نے کہا تھا کہ پاکستان کے قبائلی خطے میں پیر کو ہونے والے ڈرون حملے کا ہدف القاعدہ کا نائب سربراہ ابو یحیٰی ال لیبی تھا۔
اِن عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اُنھیں شمالی وزیرستان کے عیسو خیل نامی علاقے میں کیے گئے حملے میں القاعدہ کے رہنما کی ہلاکت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔
پاک افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں طالبان اور دیگر جنگجوؤں کے مشتبہ ٹھکانوں پر حالیہ دنوں میں امریکی ڈرون حملوں میں تیزی آئی ہے، اور پاکستان نے پیر کو ان کارروائیوں پر ایک مرتبہ پھر کڑی تنقید بھی کی۔
لیبیا میں پیدا ہونے والا ابو یحیٰی ال لیبی پاکستان کے قبائلی خطے میں القاعدہ کی کارروائیوں اور تنظیم سے منسلک دیگر گروہوں سے رابطوں کی قیادت کر رہا تھا۔
ال لیبی 2005ء میں افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر واقع جیل سے فرار ہو گیا تھا، جس کے بعد اُسے کئی پروپیگنڈا ویڈیو پیغامات میں بھی دیکھا گیا اور گزشتہ سال اُس کو القاعدہ کا نائب سربراہ بنا دیا گیا۔