رسائی کے لنکس

پاکستان اور نیوزی لینڈ ون ڈے سیریز، کس کا پلڑا بھاری؟


دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا آغاز جمعہ سے ہو گا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا آغاز جمعہ سے ہو گا۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 18 سال بعد پاکستان کی سرزمین پر ہونے والی سیریز کا آغاز جمعہ سے ہو رہا ہے۔ تین ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

پاکستانی ٹیم کی قیادت بابر اعظم کریں گے جب کہ مہمان ٹیم کی قیادت ٹام لیتھم کے ذمہ ہو گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سیریز کے پہلے میچ کے لیے 12 رکنی ٹیم کا اعلان تو کردیا ہے۔ لیکن میچ میں ڈیسیژن ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) کی غیر موجودگی اور کیوی ٹیم کے اسٹارز کی غیر حاضری میں سیریز کی رونق ماند پڑنے کا امکان ہے۔

گرین شرٹس کی فائنل الیون میں شاداب خان نائب کپتان ہوں گے جب کہ زاہد محمود اور عثمان قادر میں سے کسی ایک لیگ اسپنر کو میچ میں موقع دیے جانے کا امکان ہے۔

پاکستانی ٹیم میں اننگز کا آغاز کون کرے گا اس کے لیے بھی کئی آپشن ہیں۔ تاہم توقع ہے کہ فخر زمان اور امام الحق اوپن کریں گے جس کے بعد کپتان بابر اعظم نمبر تین، سعود شکیل نمبر چار اور محمد رضوان پانچویں نمبر پر بیٹنگ کرسکتے ہیں۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی سیریز اہم کیوں ہے؟

رواں ماہ ہونے والی پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ون ڈے سیریز کئی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم نے آخری مرتبہ پاکستان میں کرکٹ 2003 میں کھیلی تھی، تب بھی ایک ایسی کیوی ٹیم پاکستان آئی تھی جس میں نامور کھلاڑی شامل نہیں تھے۔ اور اس مرتبہ بھی جو ٹیم پاکستان آئی ہے اس میں اسٹارز کھلاڑی موجود نہیں ہیں۔

18 سال قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کے ساتھ ہی ٹیم کی قیادت ایک غیر مستقل کپتان کرس کیئرنز کر رہے تھے اور اب بھی مہمان ٹیم کی قیادت ٹام لیتھم کر رہے ہیں کیوں کہ ٹیم کے مستقل کپتان کین ولیمسن انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور سابق کپتان راس ٹیلر بہتر فارم نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم کا حصہ نہیں۔

اسی طرح کیوی ٹیم کے کئی سینئر کھلاڑی جیسے ٹرینٹ بولٹ، لوکی فرگوسن، جمی نیشم اور مچل سینٹر بھی آئی پی ایل کی وجہ سے سیریز کا حصہ نہیں ہیں۔

پاک نیوزی لینڈ سیریر، ماضی میں کب کیا ہوا؟

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ماضی کی سیریز کی بات کی جائے تو گیارہ ستمبر 2001 کے واقعے سے بھی یہ سیریز متاثر ہوئی تھی۔ کیوں کہ جس وقت نائن الیون ہوا اس وقت کیوی ٹیم پاکستان آنے کے لیے سنگاپور موجود تھی لیکن اس سانحے کے بعد انہوں نے دورہ ملتوی کرکے اگلے سال شیڈول کردیا تھا۔

لیکن مئی 2002 میں کراچی ٹیسٹ سے قبل کیوی ٹیم کا دورہ ایک اور دھماکے کی نذر ہوگیا، جس میں 11 فرنچ نیول انجینئرز اور دو پاکستانیوں سمیت مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ دھماکہ اسی ہوٹل کے باہر ہوا تھا جس میں اسٹیفن فلیمنگ کی قیادت میں نیوزی لینڈ ٹیم موجود تھی اور نیشنل اسٹیڈیم جانے کی تیاری کر رہی تھی۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ نے 2003 میں یہ دورہ کرس کیرنز کی قیادت میں مکمل تو کیا۔ لیکن اس کے بعد کوئی یوزی لینڈ ٹیم پاکستان نہیں آئی، اور انہوں نے اپنے زیادہ تر میچز متحدہ عرب امارات، یا پھر نیوزی لینڈ ہی میں کھیلے۔

پاکستان نیوزی لینڈ میچز میں گرین شرٹس کا پلڑا بھاری

دونوں ٹیموں کے اب تک کھیلے گئے میچز میں مجموعی کارکردگی میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ 107 ون ڈے انٹرنیشنل میں سے پاکستان نے 55 اور نیوزی لینڈ نے 48 میں فتح حاصل کی ہے جب کہ ایک میچ ٹائی اور تین بے نتیجہ رہے ہیں۔

گرین شرٹس اور کیویز کے درمیان پہلا ون ڈے 1973 میں کھیلا گیا تھا جو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان پہلا میچ تھا بلکہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی تاریخ کا بھی پہلا ون ڈے میچ تھا۔

اس کے بعد دونوں ٹیمیں کئی مرتبہ مدِ مقابل آئیں۔ 1986 کا آسٹرل ایشیا کپ ہو یا پھر 1992 اور 1999 کا ورلڈ کپ، سیمی فائنل میں پاکستان کا سامنا کیویز سے ہی ہوا اور پاکستان نے فتح یاب ہوکر فائنل میں جگہ بنائی۔ بانوے کے فائنل میں پاکستان کی ٹیم فاتح رہی لیکن 1999 کا ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو اس وقت شکست دی جب کوئی بھی ٹیم اسے ہوم گراؤنڈ میں نہیں ہرا پا رہی تھی۔ 1992 کے ورلڈ کپ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کی ناقابل شکست ٹیم کو ایک مرتبہ نہیں بلکہ دو مرتبہ ہرایا اور ٹائٹل کی دوڑ سے باہر بھی کردیا۔

ہوم سیریز میں پاکستان کا ریکارڈ بہتر

پاکستان میں کھیلے گئے میچز میں اگرچہ پاکستان کا ریکارڈ بہتر ہے لیکن کیوی ٹیم کے پاس میٹ ہنری، ٹام لیتھم اور اعجاز پٹیل جیسے کھلاڑی ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ اب تک پاکستان میں کھیلے گئے 20 میچون میں سے میزبان ٹیم نے 17 اور مہمان ٹیم نے صرف 3 میچز جیتے ہیں۔

نیوزی لینڈ نے پہلی کامیابی 1976 میں سیالکوٹ میں ایک رن سے حاصل کی تھی، جس کے بعد دوسری کامیابی 1984 میں پانچ رنز اور آخری کامیابی کراچی میں 1996 میں سات وکٹوں سے حاصل کی تھی

دونوں ممالک کے درمیان اب تک چھ سیریز پاکستان کی سر زمین پر کھیلی گئی ہیں، جس میں سے 1976 کی پہلی سیریز میں کیویز کو کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن 1984، 1990، 1996، 2002 اور 2003 میں کھیلی جانے والی تمام سیریز پاکستان کے نام رہی تھیں۔

پاکستان سے پانچ ہوم سیریز ہارنے والی کیوی ٹیم 17 ستمبر سے شروع ہونے والی سیریز جیت پائے گی یا نہیں اس کا فیصلہ تو ابھی ہونا باقی ہے۔

انفرادی کارکردگی میں انضمام الحق، وقار یونس سب سے آگے

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ون ڈے میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز سابق کپتان انضمام الحق کے پاس ہے جنہوں نے 45 میچز میں ایک سینچری اور نو نصف سینچریوں کی مدد سے 1283رنز بنائے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان سیریز میں ایک ہزار رنز سے زائد بنانے والوں میں پاکستان کے سعید انور (1260)، سابق کیوی کپتان اسٹیفن فلیمنگ (1090)، سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی (1078)، کیوی بلے باز راس ٹیلر (1071) اور پاکستانی بلے باز سلیم ملک (1054) رنز کے ساتھ نمایاں ہیں۔

سعید انور سب سے زیادہ چار سینچریوں کے ساتھ سب سے آگے ہیں جب کہ موجودہ پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ بھی تین سینچریوں کے ساتھ موجود ہیں۔

بالرز میں سب سے زیادہ وکٹیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق بالنگ کوچ اور مایہ ناز فاسٹ بالر وقار یونس نے حاصل کی ہیں، انہوں نے صرف 37 میچز میں 79 وکٹیں حاصل کرکے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے نہ صرف ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں کیویز کے خلاف ہیٹ ٹرک کی بلکہ پانچ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو کئی میچز میں کامیابی سے ہمکنار کیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ وقار یونس کے بعد صرف شعیب اختر ہی ایک اننگز میں پانچ وکٹیں دو مرتبہ حاصل کرسکے، ان کے سوا باقی کوئی کھلاڑی ایک اننگز میں ایک سے زائد مرتبہ پانچ وکٹیں نہیں حاصل کرسکا۔

سابق کپتان وسیم اکرم 38 میچوں میں 64 شکار کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ کیوی پیسر ڈینی موریسن 24 میچز میں 39 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب کیوی بالر ہیں۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG