پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے افغان حکام کی درخواست پر آمد و رفت کے لیے گیٹ پاس کی شرط ختم کر دی ہے۔
پاکستان آنے والے افغان شہریوں کے لیے کرونا پی سی آر ٹیسٹ کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے اور اس کے ساتھ میڈیکل ایمرجنسی پر ویزہ آن ارائیول دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
افغان سرحد پر پیدل آمد و رفت کا دورانیہ 8 سے 12 گھنٹے کر دیا گیا ہے جب کہ تاجروں کے ٹرکوں کی آسانی کے لیے 24 گھنٹے نقل و حمل جاری رہے گی۔
پاکستان نے آن لائن ویزہ پر نادرا کے سروس چارجز 31 دسمبر تک ختم کر دیے ہیں جب کہ افغانستان سے سبزیاں اور پھل ڈیوٹی فری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان نے مذکورہ فیصلوں کا اعلان وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورۂ کابل کے بعد کیا ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت بننے کے بعد ان کا یہ پہلا دورہ تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے سے متعلق بین الاقوامی برادری کے تحفظات سے آگاہ ہیں اور طالبان کو بتایا ہے کہ انہیں افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام، خواتین کے حقوق کی فراہمی اور بچیوں کی تعلیم سمیت دہشت گردوں کے لیے 'محفوظ پناہ گاہیں مہیا نہ کرنے' جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان کے بقول طالبان اگر مذکورہ اقدامات کریں گے تو دنیا انہیں تسلیم کرے گے، پاکستان کا اکیلے انہیں تسلیم کرنا افغانستان کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا۔
کابل کے ایک روزہ دورے سے واپسی پر ایک نیوز کانفرنس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان طالبان سے سیکیورٹی ایشوز پر بات کی ہے جب کہ افغان قیادت نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
'طالبان عالمی برادری کی تشویش سے باخبر ہیں'
شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی افغانستان میں موجودگی پر تحفظات ہیں اور افغان قیادت نے یقین دلایا ہے کہ وہ اس حوالے سے اقدامات کریں گے۔
ان کے بقول، "ہم نے افغانستان کو بتایا ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں، موجودہ وقت میں طالبان کے روس، چین اور ایران سمیت خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے لیکن یہ سب ممالک اپنے ہاں انتہاپسند گروپس کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔"
مشترکہ حکومت کے حوالے سے شاہ محمود کا کہنا تھا کہ طالبان عالمی برادری کی خواہشات کو جانتے ہیں، تاہم جہاں سالوں کا بگاڑ ہو وہ جلد درست ہونا ممکن نہیں۔ اس بارے میں کچھ عرصہ میں پیش رفت ہوسکتی ہے۔
افغان شہریوں کے لیے ویزہ میں سہولیات کے حوالے سے شاہ محمود نے اعلان کیا کہ میڈیکل ایمرجنسی میں ویزہ آن ارائیول دیا جائے گا جب کہ وزارتِ داخلہ سے جاری ہونے والے گیٹ پاس کو ختم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان تاجروں کو 30 یوم کے لیے آن ارائیول ویزا دیں گے۔ پاکستانی سفارت خانے کو پانچ سال کے ملٹی انٹری ویزا کے اجرا کا اختیار دیا ہے جب کہ آن لائن ویزہ پر نادرا کی فیس کو 31 دسمبر تک ختم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سبزی اور پھلوں کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے اور مزید چیزوں کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ ہم کس طرح افغانستان کی مدد کرسکتے ہیں، اسی طرح پاکستان سے برآمد ہونے والی اشیا کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے۔
دورۂ افغانستان کے لیے پاکستانی وفد میں خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ جنرل فیض حمید کی موجودگی کے سوال پر شاہ محمود نے کہا کہ ورکنگ گروپس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے متعلقہ لوگوں سے سیکیورٹی ایشوز پر بات کی ہے۔
بھارت کی طرف سے افغانستان پر بلائی جانے والی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے انہوں نے تصدیق کی کہ بھارت کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ ان کے بقول کشمیر کی صورتِ حال سب کے سامنے ہے۔ لیکن بھارت کی دعوت پر پاکستان نے اس کانفرنس میں شرکت کرنا ہے یا نہیں اس بارے میں مناسب وقت پر فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پاکستان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے جمعرات کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا۔
پاکستانی وفد میں ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری کامرس، چیئرمین پی آئی اے، چیئرمین نادرا، کسٹم اور دیگر محکموں کے حکام بھی شامل تھے۔
وزیرِ خارجہ نے افغانستان کے عبوری وزیرِ اعظم ملا حسن اخوند سمیت افغان کابینہ سے ملاقات کی تھی اور بعد میں وفد میں شامل حکام نے اپنے اپنے متعلقہ محکموں کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔