پشاور —
پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں منگل کو نا معلوم افراد کی فائرنگ سے انسداد پولیو کی ٹیموں کی حفاظت پر مامور دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
حکام کے مطابق گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کے ساتھ ڈیوٹی کی انجام دہی کے بعد دونوں اہلکار واپس جا رہے تھے کہ اُنھیں گنڈی عمر خیل نامی گاؤں میں نشانہ بنایا گیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر نثار مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملہ آوروں کا نشانہ انسداد پولیو ٹیم نہیں بلکہ یہ پولیس اہلکار ہی تھے۔
’’یہ لوگ تو ڈیوٹی ختم کر کے موٹر سائیکل پر پولیس لائنز واپس آ رہے تھے جب انھیں ہدف بنایا گیا۔ ۔ ۔ حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، ناکہ بندی کی گئی ہے اور مشتبہ لوگوں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے۔‘‘
پاکستان میں پولیو سے بچاؤ کے خلاف چلائی جانے والی مہم میں شامل رضا کاروں اور اُن کی حفاظت پر مامور اہلکاروں پر حملوں میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان حالات میں سلامتی کے خدشات کے باعث بعض علاقوں میں کئی بار انسداد پولیو مہم موخر بھی کرنا پڑی جب کہ کچھ شہروں میں اب یہ مہم غیر اعلانیہ طور پر بھی چلائی جاتی ہے۔
وفاق کے زیر انتظام سات قبائلی ایجنسیوں میں سے پانچ میں تین روزہ انسداد پولیو مہم پیر سے شروع ہوئی لیکن حکام کے مطابق شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں پولیو ٹیمیں نہیں جا سکیں گی۔
رواں سال اب تک رپورٹ ہونے والے پولیو سے متاثرہ 24 کیسز میں سے بیشتر کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔
دریں اثناء وزیراعظم نوازشریف نے ایک بار پھر ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت کی بھرپور کاوشیں جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
منگل کو پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے حکومتی عہدیداروں سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے مقامی لوگوں اور عمائدین کے ساتھ مل کر علاقے کی روایات کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت عملی اپنائی جائے۔
حال ہی میں دنیا کے مختلف ملکوں میں رپورٹ ہونے والے پولیو وائرس کا پاکستان میں موجود وائرس سے تعلق سامنے آنے اور اس تناظر میں پاکستانیوں پر ممکنہ طور پر دوسرے ملکوں کے لیے سفری پابندیاں عائد ہونے کی خبروں پر وزیراعظم نے تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے تشخص اور وقار کا معاملہ ہے لہذا انسداد پولیو کی کوششوں کو تیز اور مزید بڑھایا جائے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ دیگر دو ملکوں میں نائیجیریا اور افغانستان شامل ہیں۔
حکام کے مطابق گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کے ساتھ ڈیوٹی کی انجام دہی کے بعد دونوں اہلکار واپس جا رہے تھے کہ اُنھیں گنڈی عمر خیل نامی گاؤں میں نشانہ بنایا گیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر نثار مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملہ آوروں کا نشانہ انسداد پولیو ٹیم نہیں بلکہ یہ پولیس اہلکار ہی تھے۔
’’یہ لوگ تو ڈیوٹی ختم کر کے موٹر سائیکل پر پولیس لائنز واپس آ رہے تھے جب انھیں ہدف بنایا گیا۔ ۔ ۔ حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، ناکہ بندی کی گئی ہے اور مشتبہ لوگوں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے۔‘‘
پاکستان میں پولیو سے بچاؤ کے خلاف چلائی جانے والی مہم میں شامل رضا کاروں اور اُن کی حفاظت پر مامور اہلکاروں پر حملوں میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان حالات میں سلامتی کے خدشات کے باعث بعض علاقوں میں کئی بار انسداد پولیو مہم موخر بھی کرنا پڑی جب کہ کچھ شہروں میں اب یہ مہم غیر اعلانیہ طور پر بھی چلائی جاتی ہے۔
وفاق کے زیر انتظام سات قبائلی ایجنسیوں میں سے پانچ میں تین روزہ انسداد پولیو مہم پیر سے شروع ہوئی لیکن حکام کے مطابق شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں پولیو ٹیمیں نہیں جا سکیں گی۔
رواں سال اب تک رپورٹ ہونے والے پولیو سے متاثرہ 24 کیسز میں سے بیشتر کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔
دریں اثناء وزیراعظم نوازشریف نے ایک بار پھر ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت کی بھرپور کاوشیں جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
منگل کو پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے حکومتی عہدیداروں سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے مقامی لوگوں اور عمائدین کے ساتھ مل کر علاقے کی روایات کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت عملی اپنائی جائے۔
حال ہی میں دنیا کے مختلف ملکوں میں رپورٹ ہونے والے پولیو وائرس کا پاکستان میں موجود وائرس سے تعلق سامنے آنے اور اس تناظر میں پاکستانیوں پر ممکنہ طور پر دوسرے ملکوں کے لیے سفری پابندیاں عائد ہونے کی خبروں پر وزیراعظم نے تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے تشخص اور وقار کا معاملہ ہے لہذا انسداد پولیو کی کوششوں کو تیز اور مزید بڑھایا جائے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ دیگر دو ملکوں میں نائیجیریا اور افغانستان شامل ہیں۔