اسلام آباد —
پاکستان کی نو منتخب حکومت نے شدت پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل کل جماعتی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کل جماعتی اجلاس 12 جولائی کو بلایا ہے جس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق اس اجلاس میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے اور ملک میں سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے بارے میں ایک قومی حکمت عملی وضع کرنے پر بات چیت ہو گی۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ضروری تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ دہشت گردی کے پیچیدہ مسئلے کا کوئی حل نکالا جا سکے۔
’’یہ قومی مسئلہ ہے، اس لیے وزیراعظم یہ کہہ چکے ہیں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے ایک پالیسی بنائی جائے گی اور اس کے مطابق آگے چلا جائے گا۔‘‘
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کہتے ہیں کہ اگر سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف کسی ایک نکتے پر اتفاق کر لیتی ہیں تو اسی سے ہی امن کا قیام ممکن ہو گا۔
’’اس کا حل ہی یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک نکتے پر اتفاق کر لیں۔۔۔ یہ ایک خطے کا بھی مسئلہ ہے اس کے بعد ہمیں افغانستان سے بھی بات کرنی ہو گی۔‘‘
اُدھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ طالبان سے بات چیت کے امکان سمیت تمام اُمور پر اس اجلاس میں بات چیت متوقع ہے۔
اس سے قبل چوہدری نثار علی خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ قیام امن کے لیے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے سربراہان سے بھی مشاورت جاری ہے۔
پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے قیام کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی وضع کی جائے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کل جماعتی اجلاس 12 جولائی کو بلایا ہے جس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق اس اجلاس میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے اور ملک میں سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے بارے میں ایک قومی حکمت عملی وضع کرنے پر بات چیت ہو گی۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ضروری تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ دہشت گردی کے پیچیدہ مسئلے کا کوئی حل نکالا جا سکے۔
’’یہ قومی مسئلہ ہے، اس لیے وزیراعظم یہ کہہ چکے ہیں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی مشاورت سے ایک پالیسی بنائی جائے گی اور اس کے مطابق آگے چلا جائے گا۔‘‘
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کہتے ہیں کہ اگر سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف کسی ایک نکتے پر اتفاق کر لیتی ہیں تو اسی سے ہی امن کا قیام ممکن ہو گا۔
’’اس کا حل ہی یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک نکتے پر اتفاق کر لیں۔۔۔ یہ ایک خطے کا بھی مسئلہ ہے اس کے بعد ہمیں افغانستان سے بھی بات کرنی ہو گی۔‘‘
اُدھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ طالبان سے بات چیت کے امکان سمیت تمام اُمور پر اس اجلاس میں بات چیت متوقع ہے۔
اس سے قبل چوہدری نثار علی خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ قیام امن کے لیے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے سربراہان سے بھی مشاورت جاری ہے۔
پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے قیام کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی وضع کی جائے۔