اسرائیل کی فورسز نے ایک ماہ سے جاری فوجی کارروائی کے بعد غزہ کو دو حصوں شمالی اور جنوبی علاقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ فورسز نے پیر کو غزہ شہر کا محاصرہ کر لیا ہے اور محصور مقام کے شمالی حصے کو باقی علاقے سے کاٹ دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے اس اقدام کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب حماس کے خلاف کارروائی کو مزید تیز کیا جائے گا۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی فوج پیر یا منگل کو غزہ شہر میں داخل ہو جائے گی اور یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ حماس سمیت دیگر عسکری تنظیموں کے جنگجو سرنگوں کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے گلی گلی میں مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
لگ بھگ 15 لاکھ فلسطینی یعنی غزہ کی کل آبادی کے 70 فی صد لوگ ایک ماہ سے جاری جنگ کے بعد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
پیر کو غزہ میں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور دیگر ٹیلی کمیونی کیشن کے ذرائع ایک بار پھر منقطع ہوئے تھے جو بعد ازاں جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ ماہ سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں تیسری بار غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام متاثر ہوا تھا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کے غزہ شہر کے اندر داخل ہونے کا امکان ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے اور اس دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے طبی حکام کے مطابق لگ بھگ 10 ہزار فلسطینیوں کی موت ہو چکی ہے جب کہ 24 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میں بھی اب تک 140 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر غیر متوقع اور اچانک حملے میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حماس نے اس دوران 230 کے قریب اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔ حماس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی بمباری میں کچھ یرغمالی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے اتوار کو ایک بار پھر وسطی غزہ میں دو مہاجر کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔ مقامی طبی حکام نے ان حملوں میں بھی درجنوں فلسطینیوں کی موت کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل امریکہ کی اس تجویز کو مسترد کر چکا ہے جس میں اسے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بمباری روکنے کے لیے کہا گیا تھا کیوں کہ مسلسل حملوں میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اسرائیل نے اپنی فوج کی کارروائی کے دو مقاصد بتائے ہیں جن میں ایک غزہ سے حماس کا خاتمہ اور دوسرا یرغمال اسرائیلیوں کی بازیابی ہے۔
غزہ میں گولہ بارود کا ذخیرہ ملنے کا دعویٰ
اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ میں ایک رہائشی مکان سے گولہ بارود کا ایک بڑا ذخیرہ ملا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ برآمد ہونے والے زخیرے میں رائفلیں، گرنیڈ، بارودی مواد، خود کش ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔
فوج نے اس اسلحے اور گولہ بارود میں سے کچھ اسرائیل منتقل کرے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس کا معائنہ کیا جا سکے۔
اسرائیلی کابینہ سے وزیر فارغ
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو حکومت نے اتحادی جماعت کے رہنما اور اپنی کابینہ کے ایک رکن کو فارغ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹز‘ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخی ورثہ کے وزیر ایمیشے ایلیاہو کو کابینہ سے ہٹا دیا ہ گیاہے۔
اس وزیر نے ایک انٹرویو میں غزہ میں کارروائی کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے سوال پر کہا تھا کہ یہ بھی ایک اقدام ہو سکتا ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد ان پر شدید تنقید کی جا رہی تھی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایلیاہو کا بیان حقائق کے منافی ہے۔ اسرائیل اور اس کی افواج بین الاقوامی قانون کے عین مطابق اقدامات کر رہے ہیں جس میں عام شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھا جا رہا ہے اور اسرائیل اپنی فتح تک اس پر کاربند رہے گا۔
لیگ آف عرب اسٹیٹس نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
لبنان میں اسرائیلی حملہ
دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے لبنان میں بھی حملے کیے ہیں جن میں ایک کار بھی زد میں آئی ہے جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس میں سوار چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی لبنان کی عسکری تنظیم ’حزب اللہ‘ نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیلی فوج کو اس حملے کی قیمت چکانی پڑے گی۔
جنوبی لبنان میں جس کار کو نشانہ بنایا گیا ہے اس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس میں تین بچے اور ان کی دادی کی موت ہوئی ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے میزائل حملے کے جواب میں کارروائی کی تھی۔ اس حملے میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوا تھا۔
غزہ میں سینکڑوں اہداف پر حملے
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس ایک ماہ کے دوران ڈھائی ہزار اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق فضائی ، بحری اور زمینی کارروائی میں اسرائیلی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
امریکہ جوہری آب دوز کی تعیناتی
امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں فوج کی موجودگی کو بڑھاتے ہوئے ایک جوہری آب دوز بھی خطے میں بھیج دی ہے۔
یہ آبدوز میزائلوں سے لیس ہے جب کہ قبل ازیں امریکہ دو بحری بیڑے بھی خطے میں بھیج چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اداروں کی جنگ بندی کی اپیل
اقوامِ متحدہ کی 11 ایجنسیوں نے انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری طور پر جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان اداروں نے مشترکہ بیان میں عام شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے اور غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کی شب کو جاری کیے گئے بیان میں حماس کے اسرائیل پر حملے کو ہیبت ناک قرار دیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی اداروں کے مطابق اس جنگ میں اب تک ان کے 88 رضاکار مارے جا چکے ہیں۔
اردن کے طیاروں کی غزہ میں فضائی امداد
اردن کے مطابق اس کی فوج کے مال بردار طیاروں نے فضاسے غزہ میں طبی امداد پہنچائی ہے۔
امریکہ کے قریبی اتحادی ملک اردن نے پیر کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں اردن کے فیلڈ اسپتال میں فضا سے امدادی سامان گرایا گیا ہے۔
اردن کے بادشاہ عبد اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں جنگ میں زخمیوں کے لیے امداد کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے۔
سیکیورٹی کونسل کا اجلاس
دوسری جانب چین کی درخواست پر اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی ایک اور میٹنگ پیر کو ہو رہی ہے۔
اس سے قبل بھی سیکیورٹی کونسل کی متعدد میٹنگز ہو چکی ہیں۔ لیکن ان اجلاسوں کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے اور نہ ہی کوئی قرار داد اب تک اس حوالے سے منظور ہوئی ہے۔
اس خبر میں خبر رساں اداروں رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔