پاکستان کی فوج نے ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف ایک نئے آپریشن ’ردالفساد‘ کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت بدھ کو لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں صوبہ پنجاب کے تمام کور کمانڈرز اور پنجاب رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل نے شرکت کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق اس آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات اور دہشت گردی کے چھپے ہوئے خطرے کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرنے کے علاوہ اب تک کی کارروائیوں میں حاصل ہونی والی کامیابیوں کو مستحکم بنانا اور سرحدوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فضائیہ، بحریہ، سول آرمڈ فورسز اور دیگر سکیورٹی و قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
فوج کے بیان کے مطابق پنجاب رینجرز کی طرف سے وسیع البنیاد سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے آپریشن کیے جائیں گے جب کہ ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے علاوہ سرحدوں کی موثر نگرانی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
جب کہ آپریشن ’ردالفساد‘ کے تحت ملک بھر کو اسلحے سے پاک کرنے اور گولہ و بارود پر کنٹرول بھی کیا جانا شامل ہے۔
فوج کے بیان میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد اس آپریشن کا اہم جز ہو گا۔
واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات کی ایک نئی لہر دیکھی گئی۔
خاص طور پر لاہور میں پنجاب اسمبلی سے کچھ ہی فاصلے پر خودکش بم دھماکا اور اُس کے بعد صوبہ سندھ میں سیہون کے علاقے میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ایک بڑا خودکش حملہ کیا گیا۔
ان حملوں کے بعد ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، جس کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف ملک گیر ’کریک ڈاؤن‘ بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی فوج نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ایک آپریشن ’ضرب عضب‘ کا آغاز کیا تھا۔
جب کہ 2009ء میں وادی سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں ’راہ راست‘ اور اسی سال جنوبی وزیرستان میں ’راہ نجات‘ کے نام سے آپریشن کیے گئے۔