کستان کے زیرانتظام کشمیر میں اعلی عدلیہ کی مداخلت پر کئی برس سے التوا کے شکا ر سب سے بڑے تعلیمی منصوبے پر عمل درآمدآمد شروع ہوگیا ہے۔
ُُپاکستانی کشمیر کی سپریم کورٹ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی تھی کہ ا کتوبر2005 کے زلزلے میں تباہ ہونے والی یونیورسٹی کی جگہ مظفرآباد کے قریب نئے یونیورسٹی کیمپس کے تعمیراتی منصوبے پر فوری عمل درآمدشروع کیا جائے۔
سعودی عرب نے 2007ء میں یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے پانچ ارب چھپن کرو ڑر روپے کی رقم فراہم کی تھی اور اس منصوبے کی نگرانی کر نے والے سعودی حکام نے دسمبر 2010ء تک یونیورسٹی کی تعمیر کا آغاز نہ ہونے پراس کے لیے مختص فنڈز کو سیلاب زدگان کی بحالی کے کاموں کی طرف منتقل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں 1980سے ایک بوسیدہ عمارت میں قائم واحد یونیورسٹی8 اکتوبر2005کے زلزلے میں منہدم ہو گئی تھی اور اس میں108 طلبہ سمیت117 افرادجاں بحق ہوگئے تھے۔ یونیورسٹی کے زیر تعلیم طلبا و طالبات کو تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کے لیے اُنھیں فوری طور پر اسلام آباداور راولپنڈی کی یونیورسٹیوں میں داخلے دیے گئے تھے جب کہ بعد میں ترکی کی طرف سے یونیورسٹی کے سٹی کیمپس کے لیے عارضی عمارت تعمیر کی گئی تھی۔
سعودی حکومت کی امداد سے تعمیر ہونے والی یہ یونیورسٹی11 لاکھ 50 ہزار مربع فٹ رقبے پر تعمیر کی جا رہی ہے۔ حکا م کے مطابق یہ منصوبہ تعمیر تین برس میں مکمل ہو گا اور جامعہ کی عمارت زلزلہ مزاحم ہو گی۔ منصوبے میں تاخیر کے باعث تعمیر کی لاگت کا تخمینہ چار ارب70کروڑ سے بڑھ کر5 ارب56کروڑ ہو گیاہے۔ جب کہ زلزلے کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے لیے قائم کیے جانے والے حکومت پاکستان کے سرکاری ادارے ’ایرا‘ اور سعودی حکام کے درمیان 2006 میں یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے معاہدہ طے پا گیا تھا۔
ایراکے پراجیکٹ ڈائر یکٹر برائے سعودی فنڈمنصور قادر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی مطابق تعمیر کا ٹھیکہ امداد دینے والے ملک کی صوابدید پر چھوڑا گیاجس نے ایک کورین تعمیراتی کمپنی کو منصوبے کی تعمیر کے لیے ٹھیکہ دیا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ایک ہزار کنال زمین پر تعمیراتی کمپنی نے منصوبے کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔
ٰٓایرا حکام کہتے ہیں کہ عدلیہ کی مداخلت کے بغیر منصوبے پر کام کا آغاز ممکن نہ تھا۔ پا کستانی کشمیر کی یونیورسٹی کے آفیسربرائے تعلقات عامہ ظفر اقبال نے یونیورسٹی کی عدم تعمیر کے باعث درپیش مسائل کے بارے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ زلزلے کے بعد شہر میں بننے والی یونیورسٹی کی عارضی عمارت تعلیمی مقاصد کے لیے ناکافی ہے جس سے تحقیق کا کام متاثر ہونے کی علاوہ کئی ضروری شعبے قائم نہیں کیے جاسکتے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں آنے والے 7.6شدت کے زلزلے میں سب سے زیادہ تباہی تعلیمی اداروں میں ہوئی تھی جن میں کم و بیش16ہزار طالب علم ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جب کہ 2836 سے زائد تعلیمی ادارے ملبے کا ڈھیر بن گئے ۔
ُپاکستانی کشمیر کے بحالی وتعمیر نو کے ادارے سیراء کے حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فنڈزکی عدم فراہمی کے باعث زلزلے کے بعدمنہدم ہونے والے تعلیمی اداروں میں سے 1059کی تعمیرکی جارہی ہے۔