پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں عسکریت پسندوں کی طرف سے دو مختلف مقامات پر سٹرک کنارے نصب دو بم پھٹنے سے دو فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے مطابق یہ دھماکے باجوڑ کے بارہ کمرنگ کے علاقے میں اور افغان سرحد پر پاکستانی پوسٹ کے قریب ہوئے۔
حال ہی میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان میں تقسیم اور ایک بڑے محسود گروہ کی افغانستان میں روپوش کمانڈر فضل اللہ کی سربراہی سے انکار کے بعد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے باجوڑ میں سیکورٹی فورسز پر متعدد حملے دیکھنے میں آئے ہیں جس پر اسلام آباد نے کابل سے احتجاج بھی کیا۔
ان سے ہونے والی جھڑپوں میں فوجی حکام کے مطابق درجنوں شدت پسند مارے گئے جبکہ کابل کی طرف سے بھی الزامات سامنے آئے کہ عسکریت پسندوں کا تعاقب کرنے والے پاکستانی فوجیوں نے ان کے علاقے میں بھی فائرنگ کی جس سے چار ’’شہری‘‘ مارے گئے۔
شدت پسندوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی راولپنڈی کے قریب دفاعی ادارے کی ایک گاڑی پر خودکش حملہ بھی کیا گیا جس میں دو فوجی افسران سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے مطابق یہ دھماکے باجوڑ کے بارہ کمرنگ کے علاقے میں اور افغان سرحد پر پاکستانی پوسٹ کے قریب ہوئے۔
حال ہی میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان میں تقسیم اور ایک بڑے محسود گروہ کی افغانستان میں روپوش کمانڈر فضل اللہ کی سربراہی سے انکار کے بعد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے باجوڑ میں سیکورٹی فورسز پر متعدد حملے دیکھنے میں آئے ہیں جس پر اسلام آباد نے کابل سے احتجاج بھی کیا۔
ان سے ہونے والی جھڑپوں میں فوجی حکام کے مطابق درجنوں شدت پسند مارے گئے جبکہ کابل کی طرف سے بھی الزامات سامنے آئے کہ عسکریت پسندوں کا تعاقب کرنے والے پاکستانی فوجیوں نے ان کے علاقے میں بھی فائرنگ کی جس سے چار ’’شہری‘‘ مارے گئے۔
شدت پسندوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی راولپنڈی کے قریب دفاعی ادارے کی ایک گاڑی پر خودکش حملہ بھی کیا گیا جس میں دو فوجی افسران سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔