بلوچستان کے دو مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور مقامی انتظامیہ کے اہلکاروں پر دو بم حملوں میں چار سرکاری اہلکاروں سمیت سات افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پہلا دھماکہ ضلع پشین اور دوسرا دھماکہ ضلع پنجگور میں ہوا۔
ضلع پشین کے نائب تحصیل دار شمس الدین نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ بوستان کے تحصیل دار عبدالمالک گھر سے دفتر جا رہے تھے کہ راستے میں ضلع پشین کے وسطی علاقے پولیس لائن جان اڈہ کے قریب سڑک کے کنارے کھڑی کی گئی مو ٹر سائیکل میں نصب کئے گئے بارودی مواد میں اس وقت ریموٹ سے دھماکہ کیا گیا جب عبدالمالک ترین سرکاری گاڑی میں اپنے محاظین کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ تحصیل دار عبدالمالک اُن کے دو محافظین اور تین شہری دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں جن کو فوری طور سول اسپتال کو ئٹہ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر شدید زخمی ہونے والے تحصیل دار عبدالمالک کی جان بچانے کی کو شش کر رہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے پشین دھماکے کی مذمت کی اور اُسے پاکستان کے دشمنوں کی کارستانی قرار دیا۔
بقول اُن کے ’’افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے ہم سمجھتے تھے کہ وہاں بیرونی فورسز آ گئی ہیں اب وہاں امن قائم ہو جائے گا لیکن وہاں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی لیکن افسوس کہ وہاں اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی امن قائم نہیں ہوا بلکہ اب ہمارے ہاں افغانستان کے حالات کی وجہ سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’میں اقوام متحدہ سے اپیل کر تاہوں کہ ہمارے بے گناہ شہری سرحد پار سے آنے والے شر پسندوں کی تخریب کاری میں مارے جا رہے ہیں اقوام متحدہ افغانستان میں آکر حالات کی خود نگرانی کرے کیونکہ مغربی ممالک کی افواج ناکام ہو گئی ہیں۔‘
بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بھی فرنٹیئر کور بلوچستان کے کیمپ کے قریب ایف سی کی ایک گاڑی پر ریموٹ کنٹرول سے حملہ کیا گیا، لیویز کے ایک افسر خورشید دستی کے بقول ایف سی کی ایک گاڑی میں سوار دو اہلکار کیمپ سے اپنے دیگر ساتھیوں کو کھانا پہنچانے جارہے تھے کہ ایف سی کے کیمپ کے قریب ہی سڑک کے کنارے کھڑی کی گئی مو ٹر سائیکل میں نصب بارودی مواد زور دار دھماکہ کیا گیا جس سے دونوں اہلکار شدید زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کے لئے مقامی اسپتال میں منتقل کیا گیا۔
دونوں واقعات کے بعد پولیس اور ایف سی کے حکام نے موقع پر پہنچ کر عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کی اور موقع پر موجود شواہد جمع کئے۔
ان واقعات کی ذمہ داری تاحال کسی گرو پ نے قبول نہیں کی۔
ضلع پشین میں اس سے پہلے بھی سکیورٹی اداروں اور مقامی انتظامی افسروں پر حملے ہوتے رہے ہیں گزشتہ سال ستمبر میں اسسٹنٹ کمشنر پشین کی گاڑی پر حملے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اس سے پہلے انتظامی افسران پر حملے ہوتے رہے ہیں۔
ضلع پشین کی سرحد افغانستان کے ساتھ متصل ہے۔