رسائی کے لنکس

کانفرنس میں شرکت ٹھوس اقدامات سے مشروط


نواز شریف (فائل فوٹو)
نواز شریف (فائل فوٹو)

بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس بلانے کی تجویز پر حزب مخالف کے رہنما نواز شریف نے کہا ہے کہ اس سے پہلے ٹھوس اقدامات کیے جانے ضروری ہیں۔

جمعرات کو سندھ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے حکومت پر زور دیا کہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں اور عملی اقدامات کیے جائیں۔

’’پاکستان کو بچانا ہے اس لیے میں نے کہا تھا کہ جب وزیراعظم آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں بلانا چاہتے ہیں تو میں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں نواز شریف اور مسلم لیگ ن اسی وقت شرکت کرے گی جب اکبر بگٹی کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات نہیں کیے جاتے ہم کسی اے پی سی میں شامل ہونے کو تیار نہیں ہیں۔‘‘

لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ وہ بلوچ عوام کے احساس محرومی اور ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔ حکمران پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالغنی تالپور نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’صدر صاحب وزیراعظم صاحب اس وقت اس سوچ میں ہیں کہ ناراض لیڈران کو منایا جائے اور ان کے جو حقوق ہیں ان کو دیے جائیں اور ان کی دو چیزوں کی ڈیمانڈ ہے رائٹ اینڈ رسپیکٹ اگر ہم نے ان لوگوں کو یہ چیزیں دے دیں تو میرا نہیں خیال وہ۔۔‘‘

بلوچستان کے مسئلے پر قوم پرستوں سے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں حکومت پاکستان نے رواں ہفتے اہم بلوچ رہنماؤں کے خلاف ایسے مقدمات ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جو ’سیاسی بنیادوں‘‘ پر قائم کیے گئے تھے۔

وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا تھا کہ حکومت ’’تمام ناراض بلوچ رہنماؤں‘‘ سے مذاکرات کر کے ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرے گی۔

XS
SM
MD
LG