رسائی کے لنکس

بلوچستان پر بیانات میں کیانی بھی شامل


جنرل اشفاق پرویز کیانی (فائل فوٹو)
جنرل اشفاق پرویز کیانی (فائل فوٹو)

جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے فوج ہر اس سیاسی عمل کی مکمل حمایت کریں گی جو آئینِ پاکستان کے مطابق ہو گا۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے فوج ہر اس سیاسی عمل کی مکمل حمایت کرے گی جو آئینِ پاکستان کے مطابق ہوگا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک مختصر بیان کے مطابق اُنھوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو سرکاری دورے پر روس روانگی سے قبل کیا۔

’’بلوچستان کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ فوج ہر سیاسی عمل جو آئین پاکستان کے اندر ہو، کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔‘‘

حالیہ دنوں میں معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان کے مسائل کے بارے میں کی جانے والی بیان بازی اور بلوچ رہنماؤں کی جانب سے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر حالات کی خرابی کی ذمہ داری عائد کرنے کے بعد جنرل کیانی نے پہلی بار اس بارے میں لب کشائی کی ہے۔

صوبے کے سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل نے حال ہی میں خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے لندن سے پاکستان واپس آ کرسپریم کورٹ میں ایک چھ نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے جس میں بلوچستان کے حالات کو بہتر کرنے کے لیے مختلف اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

ان تجاویز میں بلواسطہ طور پر اُنھوں نے فرنٹیر کور کو بلوچستان کے مسائل کی بڑی وجہ قرار دیا اور لاپتہ افراد کی وارداتوں میں بھی ان کے بقول سلامتی سے متعلق ریاستی ادارے ملوث ہیں۔

سردار اختر مینگل سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے بھی کہا ہے کہ اگر فرنٹیر کور مسائل کی وجہ ہے تو حکومت کو اُسے واپس بلانے کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے۔


نیم فوجی دستے کے اہلکار
نیم فوجی دستے کے اہلکار
’’بلوچستان کے جو لیڈر اور عوام ہیں وہ چاہتے ہیں کہ صاف و شفاف انتخابات میں حقیقی قیادت اوپر آئے تو اس کا انھیں موقع ملنا چاہیئے۔ اگر وہ (بلوچ رہنما) سمجھتے ہیں کہ فلاں فلاں رکاوٹ ہے تو ہمیں ان رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیئے۔‘‘

لیکن حکمران پیپلز پارٹی کے قائدین نے سردار اختر مینگل کے نکات کو پاکستانی ریاست کی نفی قرار دے کر ان کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔


حکمران اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جاوید اشرف قاضی نے بلوچستان سے ایف سی کی واپسی کے مطالبے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے۔

’’ایف سی وزیراعلیٰ کے ماتحت کام کرتی ہے، وزیراعلیٰ ہی اسے تعینات کرتا ہے اور اگر وہ چاہیں تو آج ہی یہ آرڈر کر دیں کہ واپس چلے جائیں تو فرنٹئیر کور واپس چلی جائے گی۔ لیکن چیف منسٹر کو پتہ ہےکہ اگر وہ ایسا کریں گے تو پھر کون لا اینڈ آرڈر کو سنھبالے گا۔‘‘

اُنھوں نے ایف سی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں قتل عام سے فرنٹئیر کور کا کوئی تعلق نہیں اور جبری گمشدگیوں میں اسے ملوث کرنے کا مقصد ادارے کو بدنام کرنا ہے۔

’’پنجابی آباد کاروں کو (بلوچستان میں) جو مارا جا رہا ہے تو کیا ایف سی کی وجہ سے ان کا قتل عام کیا جاتا ہے اس سے فرنٹئیر کور کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے یہ ایک مہم ہے کہ تاکہ ان کے راستے میں حائل واحد اس فورس کو ہٹا دیا جائے۔‘‘

سردار اختر مینگل نے بلواسطہ طور پر پاکستانی فوج پر بھی بلوچستان کے حالات خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی رضا مندی کے بغیر ملک کی سیاسی قیادت کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی۔ انھوں نے اپنے مطالبات پر عملدرآمد سے انکار کی صورت میں ایک آزاد بلوچستان کی تجویزکی بلواسطہ طور پر حمایت بھی کی تھی۔
XS
SM
MD
LG