پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کو نجی ٹی وی چینل ’جیو‘ کے سینیئر صحافی حامد میر کی گاڑی میں نصب بم کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق قریبی مارکیٹ میں خریداری کے بعد جب حامد میر اپنی گاڑی میں واپس گھر پہنچے تو اُن کے ایک ہمسائے نے اُن کی توجہ گاڑی کے نیچے چھپائے گئے ایک مشکوک تھیلے کی طرف دلائی۔
واقع کی اطلاع ملنے پر اسلام آباد پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین نے وہاں پہنچنے کے بعد بم کو ناکارہ بنا دیا۔
دارالحکومت پولیس کے انسپکٹر جنرل بن امین نے صحافیوں کو بتایا کہ اس واقعہ کی تفتیش شروع کردی گئی ہے اور بظاہر یہ کارروائی اُس وقت کی گئی جب حامد میر مارکیٹ میں گاڑی کھڑی کرنے کے بعد خریداری میں مصروف تھے۔
انھوں نے کہا کہ بارودی مواد ایک لوہے کے ڈبے میں بند تھا اور اسے ڈرائیور کے ساتھ والی نشت کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔
کسی تنظیم نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، گزشتہ دنوں حامد میر نے صحافتی تنظمیوں کو تحریک طالبان کی طرف سے ملنے والے ایک دھمکی آمیز خط سے آگاہ کیا تھا جس میں شدت پسندوں نے سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کی حمایت میں پروگرام کرنے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل امین یوسف نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافت کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے خطرات میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بھی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق قریبی مارکیٹ میں خریداری کے بعد جب حامد میر اپنی گاڑی میں واپس گھر پہنچے تو اُن کے ایک ہمسائے نے اُن کی توجہ گاڑی کے نیچے چھپائے گئے ایک مشکوک تھیلے کی طرف دلائی۔
واقع کی اطلاع ملنے پر اسلام آباد پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ماہرین نے وہاں پہنچنے کے بعد بم کو ناکارہ بنا دیا۔
دارالحکومت پولیس کے انسپکٹر جنرل بن امین نے صحافیوں کو بتایا کہ اس واقعہ کی تفتیش شروع کردی گئی ہے اور بظاہر یہ کارروائی اُس وقت کی گئی جب حامد میر مارکیٹ میں گاڑی کھڑی کرنے کے بعد خریداری میں مصروف تھے۔
انھوں نے کہا کہ بارودی مواد ایک لوہے کے ڈبے میں بند تھا اور اسے ڈرائیور کے ساتھ والی نشت کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔
کسی تنظیم نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، گزشتہ دنوں حامد میر نے صحافتی تنظمیوں کو تحریک طالبان کی طرف سے ملنے والے ایک دھمکی آمیز خط سے آگاہ کیا تھا جس میں شدت پسندوں نے سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کی حمایت میں پروگرام کرنے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل امین یوسف نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافت کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے خطرات میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بھی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔