آئندہ مالی سال 2012-13ء کیلئے پیش کئے جانے والے بجٹ کا مجموعی حجم انتیس کھرب ساٹھ ارب روپے ہے۔ اس میں وفاقی محاصل کا کل حجم تین ہزار دو سو چونتیس ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ ٹیکس وصولی کا ہدف دوہزار تین سو اکیاسی ارب روپے متوقع ہے۔
ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ایک سو تیراسی ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو چودہ سو انسٹھ ارب روپے منتقل کئے جائیں گئے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے ستر ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
سادگی اور کفایت شعاری کو فروغ دینے کیلئے وزیراعظم چھوٹے گھر میں رہیں گے جبکہ پرائم منسٹر ہاؤس کو انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانس اسٹڈیز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈ ہولڈرز کو یوٹیلٹی اسٹورز پردس فیصد خصوصی رعایت دی جائے گی۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے ایک لاکھ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو انٹرن شپ اور ٹیکنیکل ٹریننگ کے ذریعے کام کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ دو ہزار نئے یوٹیلٹی اسٹورز کھولنے کا بھی منصوبہ بنایاگیا ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں مسلسل پانچویں بار اضافہ کرتے ہوئے انہیں بیس فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دیا جائے گا۔
قابل ٹیکس آمدنی کی حد بڑھا کر چار لاکھ روپے کر دی گئی جبکہ ٹیکس سلیب کم کرکے پانچ کر دیئے گئے ہیں، پنشن ا سکیموں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیدیا گیا ہے، بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کیلئے پچیس ہزار کی حد بڑھا کر پچاس ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
غیر دستاویزی شعبہ کو ٹیکس کے دائرہ میں لانے کیلئے مینوفیکچررز کو ود ہولڈنگ ایجنٹ بنایا جائے گا، جی ایس ٹی کی مختلف شرحوں کو ختم کرکے سولہ فیصد کی یکساں شرح عائد کی جائے گی۔
چائے پر سیلز ٹیکس شرح کو سولہ سے کم کرکے پانچ فیصد، ادویہ ساز انڈسٹری میں بطور خام مال استعمال ہونے والی اٹھاسی اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی دس فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
درسی کتب، کاپی، پینسل اور سیاہی کی تیاری میں بطور خام مال استعمال ہونے والی اٹھارہ اشیاء اور نو اجزاء کو کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ دی جا رہی ہے جبکہ کسٹم ڈیوٹی کی زیادہ سے زیادہ شرح پینتیس فیصد سے کم کرکے تیس فیصد تک لائی جائے گی۔
سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ایک سو روپے فی ٹن کمی کر دی گئی ہے۔ آئندہ دو برس میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کے منصوبہ کے تحت مزید دس اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جائے گی۔
زراعت کے فروغ کیلئے شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں پر سبسڈی دی جائے گی۔
مالی سال 2012-13 کے دوران صوبائی سرپلس کا تخمینہ اسی ارب روپے لگایا گیا ہے۔ مجموعی مالیاتی خسارے کا تخمینہ گیارہ سو پانچ ارب روپے یا جی ڈی پی کاچار اعشاریہ چار فیصد ہے۔
حکومت کم آمدنی والے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء پر یوٹیلٹیا سٹورز کے ذریعے خصوصی سبسڈی دے گی۔ اس سکیم کے تحت بی آئی ایس پی کے کارڈ ہولڈرز کو یوٹیلٹی سٹورز پر چینی ، گھی، چاول، دال چنا، دال مونگ اور آٹے سمیت ضروری غذائی اشیاء پر اضافی دس فیصد رعایت دی جائے گی۔ غریب آدمی یہ اشیاء مارکیٹ سے 17 فیصد کم قیمت پر خرید سکے گا۔
نیشنل انٹرن شپ پروگرام کے تحت سرکاری اور نجی شعبہ کے اداروں میں ماسٹرز اور بیچلرز کی ڈگریاں رکھنے والوں کوچالیس چالیس ہزار انٹرن شپس دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ مزید بیس ہزار گریجویٹس کو وہ ہنر سکھائے جائیں گے جن کی اندرون و بیرون ملک طلب ہے۔
بیس لیوب آئل، لبری کیٹنگ آئل، فلٹر راڈ اور سکن کیئر مصنوعات سمیت مزیددس اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے۔ ڈیری کی صنعت کی ترقی کیلئے لائیو سٹاک انشورنس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔ سرمایہ کی منڈیوں کی ترقی کیلئے ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔
پاکستان سے بیرون ملک جانے والے مسافروں سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنے کی تجویز ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا مقصد ملک بھر میں ساٹھ لاکھ مستحق گھرانوں کو سالانہ بارہ ہزار روپے کے حساب سے مالی مدد فراہم کی جائے گی ۔پچاس یونٹ ماہانہ سے کم بجلی استعمال کرنے والے اننتر لاکھ لائف لائن صارفین کو پیداواری لاگت کے چھٹے حصے کے برابر قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی ۔
چینی پر کم از کم آٹھ ارب روپے سالانہ سبسڈی دی جائے گی ۔پچھلے چار سال کے دوران افراط زر کی شرح میں بتدریج کمی آئی ہے۔ رواں سال اسے کم کرکے گیارہ فیصد تک لایا گیا ہے ۔آئندہ مالی سال میں اسے کو یک ہندسی سطح پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ ٹیکسوں کی وصولی کے شعبہ میں پہلے چار سال میں ٹیکس وصولی دوگنا ہو جائے گی۔
مختلف سرکاری شعبوں کے ترقیاتی پروگرام
پاکستان کے وفاقی بجٹ برائے مالی سال دوہزار بارہ ۔تیرہ میں مختلف سرکاری شعبوں کے ترقیاتی پروگرام یا پی ایس ڈی پی کا مجموعی حجم 873 ارب روپے ہے جس میں وفاقی ترقیاتی حجم 360 ارب روپے اور صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ 513 ارب روپے ہے۔ یہ مجموعی ترقیاتی حجم فنانس بل 2012-13ء کا حصہ ہو گا۔ قومی اقتصادی کونسل نے ان ترقیاتی پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق مالی سال دوہزار بارہ ۔تیرہ کے لئے سرکاری شعبے میں ترقیاتی پروگرام کے نمایاں نکات یہ ہیں:
کابینہ ڈویژن کیلئے دو ارب سترہ کروڑ اٹھہتر لاکھ روپے ، پانی و بجلی ڈویژن (شعبہ آب)کیلئے سنتالیس ارب انیس کروڑ تیئس لاکھ روپے ، کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن کیلئے انتر کروڑپندرہ لاکھ، موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے تیرہ کروڑ پچاس لاکھ،کامرس ڈویژن کیلئے پنسٹھ کروڑ اڑتیس لاکھ،مواصلات ڈویژن (علاوہ این ایچ اے) کیلئے چودہ کروڑ اکیس لاکھ ،دفاع ڈویژن کیلئے تین ارب بیس کروڑ باون لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے دو ارب،اقتصادی امور ڈویژن کیلئے اکیس کروڑ سترہ لاکھ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے اسی لاکھ ، وفاقی ٹیکس محتسب کیلئے دوکروڑپچاس لاکھ، نانس ڈویژن کیلئے تیرہ ارب اکسٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ، خارجہ امور ڈویژن کیلئے بیس کروڑ ، ہایئر ایجوکیشن کمیشن کیلئے پندرہ ارب اسی کروڑ، ہاؤسنگ و تعمیرات ڈویژن کیلئے دو ارب انتہر کروڑچودہ لاکھ ، انسانی حقوق ڈویژن کیلئے بارہ کروڑساٹھ لاکھ روپے اور انڈسٹریز ڈویژن کیلئے ستتر کروڑ پینتالیس لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اسی طرح اطلاعات و نشریات ڈویژن کیلئے اڑتالیس کروڑ تیس لاکھ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈویژن کیلئے اٹھتر کروڑچوہتر لاکھ، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کیلئے انیس کروڑ پچاس لاکھ ، داخلہ ڈویژن کیلئے چھ ارب پچاس کروڑ اٹھانوے لاکھ ، امور کشمیر و گلگت بلستان ڈویژن کیلئے بیس ارب پانچ کروڑ باون لاکھ، قانون، انصاف و پارلیمانی امور ڈویژن کیلئے ایک ارب بیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
انسداد منشیات ڈویژن کیلئے اکتیس کروڑ گیارہ لاکھ ، قومی غذائی تحفظ اور تحقیق ڈویژن کیلئے اننچاس کروڑ پچاس لاکھ، قومی ورثہ و وحدت ڈویژن کیلئے سات کروڑ چون لاکھ ، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے انتالیس ارب سولہ کروڑچوہتر لاکھ ، پاکستان جوہری ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے چالیس کروڑ ،پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈویژن کیلئے چھبیس کروڑ اکیاسی لاکھ، پلاننگ و ڈویلپمنٹ ڈویژن کیلئے سینتیس ارب چوراسی کروڑ ، بندرگاہیں و جہاز رانی ڈویژن کیلئے بتیس کروڑ پچاس لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
پیداوار ڈویژن کیلئے اکسٹھ کروڑ بیس لاکھ روپے، پروفیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ ڈویژن کیلئے دو ارب پچانوے کروڑ سولہ لاکھ ، ریلوے ڈویژن کیلئے بائیس ارب ستاسی کروڑ تہتر لاکھ ، ریونیو ڈویژن کیلئے اسی کروڑ اڑسٹھ لاکھ ، سائنس و ٹیکنالوجیکل ریسرچ ڈویژن کیلئے ایک ارب اکتیس کروڑ تیرہ لاکھ ، شماریات ڈویژن کیلئے چودہ کروڑ، ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کیلئے بائیس کروڑ ستر لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
کارپوریشنز کی مد میں واپڈا (پاور)کیلئے انتیس ارب پینسٹھ کروڑ پچاس لاکھ ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیلئے پچاس ارب بہتر کروڑ بہتر لاکھ ، خصوصی پروگراموں کے شعبہ میں پی ڈبلیو پی۔1 کیلئے پانچ ارب اور پی ڈبلیو پی۔ 2 کیلئے بائیس ارب ، ایرا کیلئے دس ارب اور صوبوں کیلئے 513 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سادگی اور کفایت شعاری کو فروغ دینے کیلئے وزیراعظم چھوٹے گھر میں رہیں گے جبکہ پرائم منسٹر ہاؤس کو انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانس اسٹڈیز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے