اسلام آباد/کراچی —
پاکستان میں قومی اسمبلی کے 15 اور صوبائی اسمبلیوں کے 26 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کی بیشتر نشستوں کے نتائج کا جمعہ کو سرکاری طور پر اعلان کر دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے 12 حلقوں کے نتائج جاری کیے ہیں جن میں سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز تین، پاکستان تحریک انصاف 2، جب کہ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کو ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبدل اللہ سے قومی اسمبلی کی ایک نشست این اے 262 کا نتیجہ آنا باقی ہے۔
جب کہ قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 5 نوشہرہ اور این اے 27 لکی مروت کے نتائج خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی شکایت پر روک لئے گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی 15 نشستوں میں سے 11 پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جیت لیں جب کہ تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے 2، 2 نشستیں اپنے نام کیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کی چار نشستوں پر انتخابات ہوئے جن میں سے دو آزاد امیدواروں نے جیت لیں جب کہ عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ایک، ایک نشست جیتی۔
سندھ اسمبلی کی چار نشستوں میں سے تین متحدہ قومی موومنٹ اور ایک پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے جیتی۔
بلوچستان اسمبلی کی تین نشستوں پر انتخابات ہوئے ان میں سے دو مسلم لیگ (ن) اور ایک آزاد امیدوار نے حاصل کی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح لگ بھگ 36 فیصد رہی جو 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات کے مقابلے کافی کم ہے۔
عام انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے کی شرح 55 فیصد تھی۔
ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات کی نگرانی کے لیے 500 مبصر تعینات کرنے والی مقامی غیر سرکاری تنظیم ’فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک‘ کے اعلٰی عہدیدار رشید چودھری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کا کردار پہلے کی نسبت زیادہ موثر نظر آیا۔
’’ان انتخابات کے دوران انتظام زیادہ بہتر تھا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی اتھارٹی استعمال کی ہے ... جو بے ضابطگیاں تھی وہ بھی بہت کم رہیں۔‘‘
ضمنی انتخابات کے دوران کئی غیر متوقع نتائج بھی سامنے آئے خاص طور پر عمران خان کی طرف سے پشاور اور میانوالی کی خالی کردہ دو نشستوں پر اُن کی جماعت تحریک انصاف کے اُمیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
میانوالی عمران خان کا آبائی حلقہ ہے جب کہ 11 مئی کے انتخابات میں پشاور سے بھی اُنھوں نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔
لیکن صرف عمران خان ہی کو اپنے حلقوں میں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے دو ایسے حلقے تھے جہاں عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی ملی تھی لیکن ضمنی انتخابات میں وہاں حکمران جماعت کے اُمیدواروں کو شکست ہوئی۔
دریں اثناء جمعرات کی شب صدر آصف علی زرداری کی طرف سے غیر ملکی سفیروں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں جمہوریت مستحکم ہوئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب صدر نئے منتخب ہونے والے صدر کو ذمہ داریاں سونپے جا رہا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہو رہی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے 12 حلقوں کے نتائج جاری کیے ہیں جن میں سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز تین، پاکستان تحریک انصاف 2، جب کہ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کو ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبدل اللہ سے قومی اسمبلی کی ایک نشست این اے 262 کا نتیجہ آنا باقی ہے۔
جب کہ قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 5 نوشہرہ اور این اے 27 لکی مروت کے نتائج خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی شکایت پر روک لئے گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی 15 نشستوں میں سے 11 پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جیت لیں جب کہ تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے 2، 2 نشستیں اپنے نام کیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کی چار نشستوں پر انتخابات ہوئے جن میں سے دو آزاد امیدواروں نے جیت لیں جب کہ عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ایک، ایک نشست جیتی۔
سندھ اسمبلی کی چار نشستوں میں سے تین متحدہ قومی موومنٹ اور ایک پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز نے جیتی۔
بلوچستان اسمبلی کی تین نشستوں پر انتخابات ہوئے ان میں سے دو مسلم لیگ (ن) اور ایک آزاد امیدوار نے حاصل کی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح لگ بھگ 36 فیصد رہی جو 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات کے مقابلے کافی کم ہے۔
عام انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے کی شرح 55 فیصد تھی۔
ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات کی نگرانی کے لیے 500 مبصر تعینات کرنے والی مقامی غیر سرکاری تنظیم ’فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک‘ کے اعلٰی عہدیدار رشید چودھری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کا کردار پہلے کی نسبت زیادہ موثر نظر آیا۔
’’ان انتخابات کے دوران انتظام زیادہ بہتر تھا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی اتھارٹی استعمال کی ہے ... جو بے ضابطگیاں تھی وہ بھی بہت کم رہیں۔‘‘
ضمنی انتخابات کے دوران کئی غیر متوقع نتائج بھی سامنے آئے خاص طور پر عمران خان کی طرف سے پشاور اور میانوالی کی خالی کردہ دو نشستوں پر اُن کی جماعت تحریک انصاف کے اُمیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
میانوالی عمران خان کا آبائی حلقہ ہے جب کہ 11 مئی کے انتخابات میں پشاور سے بھی اُنھوں نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔
لیکن صرف عمران خان ہی کو اپنے حلقوں میں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے دو ایسے حلقے تھے جہاں عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی ملی تھی لیکن ضمنی انتخابات میں وہاں حکمران جماعت کے اُمیدواروں کو شکست ہوئی۔
دریں اثناء جمعرات کی شب صدر آصف علی زرداری کی طرف سے غیر ملکی سفیروں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں جمہوریت مستحکم ہوئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب صدر نئے منتخب ہونے والے صدر کو ذمہ داریاں سونپے جا رہا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہو رہی ہے۔