پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل اُن خبروں اور فہرستوں کو من گھڑت قرار دیا ہے جو وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کی دعویدار ہیں۔
تاہم اُن کا کہنا ہے کہ ٹیم میں تبدیلیاں وزیر اعظم کا استحقاق ہے۔ لیکن فی الوقت کابینہ میں کوئی رد و بدل زیر غور نہیں ہے۔
پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ہر ہفتے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر وزرا سے ملتے ہیں۔ لہٰذا، وہ وزرا کی کارکردگی اور وزارتوں کے مسائل سے آگاہ ہیں۔
اُن کے بقول پارلیمانی نظام حکومت وزیرِ اعظم کو اختیار دیتا ہے کہ وہ جب چاہیں وزارتوں میں رد و بدل کر سکتے ہیں۔
نعیم الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری فہرستیں حکومت مخالفین نے جاری کی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اُن سے جب سوال کیا گیا کہ آیا وزیرِ اعظم کسی وزیر کی کارکردگی پر ناخوش ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔ تاہم، معاون خصوصی نے اس خبر کی بہرحال تصدیق کی کہ اسد عمر دوبارہ کابینہ کا حصہ ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’’وزیر اعظم نے اسد عمر سے کہا ہے کہ وہ کابینہ میں شامل ہوں۔ اگر اسد عمر یہ فیصلہ کرتے ہیں تو وہ کابینہ میں ہوں گے۔‘‘
اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی مظہر برلاس جو حالیہ کئی پروگراموں میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے نظر آئے ہیں، کہا ہے کہ کابینہ میں تبدیلیاں تو ضرور ہوں گی۔
اُن کے بقول پارلیمانی پارٹی کے گزشتہ اجلاس میں اراکینِ قومی اسمبلی نے کھل کر وزرا کی شکایتیں لگائی تھیں اور وزیرِ اعظم ان شکایات کا ازالہ کرنے کے خواہاں ہیں۔