پاکستان کی عدالت عظمٰی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی اُس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں یہ استدعا کی گئی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے مزید تین ماہ کی مہلت دی جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی 13 نومبر تک کی جائے اس سلسلے میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
انتخابی اصلاحات سے متعلق مقدمے کی سماعت چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کر رہا ہے اور اسی کی طرف سے یہ حکم سامنے آیا۔
خورشید شاہ کے وکیل سینیٹر اعتزاز احسن نے سماعت کے دوران کہا کہ اُن کے موکل اس لیے مہلت طلب کر رہے ہیں تاکہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے قبل انتخابی اصلاحات مکمل کر لی جائیں اور مستقبل میں اس سلسلے میں مزید قانونی پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔
لیکن عدالت کا کہنا تھا کہ یہ آئینی عہدہ گزشتہ ایک سال سے خالی ہے اس لیے تعیناتی پہلے کی جائے۔
واضح رہے کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر نا ہونے کی وجہ سے آئین کے مطابق سپریم کورٹ کا سینیئر حاضر جج اس آئینی عہدے پر اضافی ذمہ داریاں نبھاتے چلے آ رہے ہیں، جس سے عدالت کے مطابق عدالتی امور بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
آئین کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی ہونی ہے اور اس ضمن میں حکام کے مطابق مشاورت جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں فخر الدین جی ابراہیم نے بطور چیف الیکشن کمشنر کے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔