رسائی کے لنکس

چین میں گلگت بلتستان پولیس افسران کی ٹریننگ؛ 'دونوں ملکوں کے درمیان عدم اعتماد کم ہو گا'


گلگت بلتستان کو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان کو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

  • حکومتِ پاکستان اور چینی حکومت کے درمیان معاہدے میں گلگت بلتستان پولیس کی سنکیانگ پولیس اکیڈمی میں تربیت پا اتفاق ہوا ہے۔
  • یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب حالیہ عرصے میں گلگت بلتستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
  • جغرافیائی لحاظ سے صوبہ سنکیانگ اور گلگت بلتستان میں بہت سی قدریں مشترک ہیں: سینئر تجزیہ کار صدام حسین
  • اس وقت دہشت گردی کی لہر پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔ احتمال ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی اس میں شدت آ سکتی ہے: آئی جی گلگت بلتستان پولیس افضل محمود بٹ
  • چین سے مدد مانگنا بذاتِ خود اپنے سیکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان لگانا ہے: سینئر صحافی عبدالرحمان بخاری

گلگت بلتستان پولیس کی چین میں تربیت اور مشترکہ فوجی مشقوں کے اعلان کو بعض ماہرین خوش آئند قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض مبصرین اس پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی ہفتے کو چین کے سیاسی اور قانونی اُمور کے وزیر چین منگیو سے ملاقات میں گلگت بلتستان یا سنکیانگ میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مشترکہ مشقیں منعقد کرانے اور سنکیانگ پولیس اکیڈمی میں گلگت بلتستان کے پولیس افسروں کو تربیت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

پاکستان اور چین کے درمیان خطے میں امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے پیش نظر انسدادِ دہشت گردی، اسمگلنگ کی روک تھام، سرحد پار تعاون اور انسدادِ منشیات کی کوششوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب حالیہ عرصے میں گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اتوار کو خیبر پختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں سفارت کاروں کے سیکیورٹی قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کارروائی میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ چار زخمی ہوئے۔

تاحال اس حملے کی ذمے داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں متعدد مرتبہ چینی شہری اور انجینئرز دہشت گردوں کے حملوں کا ہدف بنے ہیں۔ ان دہشت گردی کے واقعات کے بعد چین اپنے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی سلامتی پر زور دیتا آیا ہے۔

'دونوں ملکوں کے درمیان عدم اعتماد کم ہو گا'

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی مشترکہ تربیت سیکیورٹی معاملات پر دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس سے منسلک تجزیہ کار صدام حسین کا کہنا ہے کہ جغرافیائی لحاظ سے صوبہ سنکیانگ اور گلگت بلتستان میں بہت ساری اقدار مشترک ہیں۔ دونوں پہاڑی سلسلوں پر مشمل دشوار گزار علاقے ہیں۔ دونوں صوبوں میں برفباری کے باعث سفر کرنے میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے صدام حسین کا مزید کہنا تھا کہ سنکیانگ میں امن و امان کی صورتِ حال پر چین نے احسن طریقے سے قابو پا لیا ہے اور چین کی یہ خواہش ہو گی کہ گلگت بلتستان پر سے گزرنے والے تجارتی کنٹینروں اور سی پیک سے منسلک منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

ان کے بقول پاکستان کا چین کے ساتھ معاشی اور سیکیورٹی کی سطح پر پہلے سے ہی وسیع پیمانے پر تعاون چل رہا ہے اور اس قسم کی نئی پیش رفت سی پیک کے ساتھ ساتھ علاقائی استحکام میں مددگار ثابت ہو گی۔

واضح رہے کہ سرحد پار سنکیانگ صوبے کا شمار چین کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا تھا جہاں مسلم اقلیت 'ایغور' کئی برسوں سے آباد ہیں۔ چین کی جانب سے مبینہ طور پر سنکیانگ کے مسلمانوں پر تشدد کی کارروائیوں کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی سطح پر متعدد مرتبہ اٹھایا ہے تاہم چین نے ہمیشہ مغربی ممالک کے الزامات کی تردید کی ہے۔

ایغور کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ترکی السنل مسلمان ہیں اور گلگت بلتستان سے منسلک صوبہ سینکیانگ میں آباد ہیں۔

صدام حسین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی شہریوں اور چین کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے تواتر سے کیے جانے والے حملوں کے بعد چین کو اندرونی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کی فورسز کی مشترکہ تربیت جیسے منصوبے کوئی حیران کن بات نہیں۔

ماہرین کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان شدت پسندی سے نمٹنے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات کا دائرہ کار دیگر علاقوں تک بھی پھیلایا جا سکتا ہے۔

انسپکٹر جنرل گلگت بلتستان پولیس افضل محمود بٹ اس نئی پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان سی پیک کی ایک اہم گزرگاہ ہے۔

اُن کے بقول سنکیانگ کے ساتھ متصل 600 کلومیٹر بارڈر پر اکثر اوقات الیکٹرونک اشیا کی اسمگلنگ کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔ چین کے ساتھ پاکستانی پولیس کی ٹریننگ کے بعد ایسی شکایات کم کرنے میں مدد ملے گی۔

 سی پیک کے 10 سال: پاکستان کو کیا ملا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:07 0:00

ان کے بقول اس وقت دہشت گردی کی لہر پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔ احتمال ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی اس میں شدت آ سکتی ہے۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی عبدالرحمان بخاری کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ٹریننگ کی نوعیت اور عرصے کے بارے میں کوئی تفصیل شامل نہیں ہے۔

ان کے بقول پاکستان گزشتہ 20 برسوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور ایسے میں چین سے مدد مانگنا بذاتِ خود اپنے سیکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان لگانا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا گیٹ وے کہا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی جامع پلان نہیں مرتب کیا گیا ہے۔

ان کے بقول ٹریننگ کے لیے اہلکاروں کو چین بھیجنے کا یہ سلسلہ نیا نہیں ہے۔ گزشتہ ادوار میں بھی اہلکار چین جایا کرتے تھے۔ لیکن رقبے کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ تعداد بہت کم تھی۔ تاہم اب اگر بڑے پیمانے پر اہلکاروں کو ٹریننگ دی جاتی ہے تو اس سے علاقے میں دہشت گردی کو قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

عبدالرحمان بخاری کے بقول موجودہ حالات میں تو سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ وسائل دستیاب ہی نہیں ہیں جو ان کے پاس ہونے چاہئیں۔ اس لیے ٹریننگ کے ساتھ ساتھ پولیس فورس کو جدید ہتھیار اور وسائل سے بھی لیس کرنا ہو گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG