پاکستان کے قبائلی علاقے لوئر اورکزئی ایجنسی میں دہشت گردوں کے ایک حملے میں چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ تین زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں 20 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔
سرکاری میڈیا اور مقامی قبائلی ذرائع کے مطابق شاہین درہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے خود کار ہتھیاروں سے ہفتہ کو طلوع آفتاب سے قبل حملہ کیا۔
فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر جاری رہا، زخمی سکیورٹی اہلکاروں کو فوج کے زیر انتظام ٹل کے علاقے میں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
لوئر اورکزئی ایجنسی کے جس علاقے میں سکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا گیا وہ خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کے قریب ہی واقع ہے۔ اس قبائلی علاقے میں فوج دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔
ادھر ایک دوسرے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں بم دھماکے میں سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔
بم دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز کے مزید اہلکار علاقے میں پہنچ گئے اور اُنھوں نے مشتبہ افراد کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے تلاش کا کام شروع کر دیا۔
اگرچہ اس وقت سب سے بڑا فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ کے نام سے شمالی وزیرستان میں جاری ہے جب کہ حال ہی میں خیبر ایجنسی میں بھی ’خیبر ون‘ کے نام سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی۔
لیکن دیگر قبائلی علاقوں میں بھی فوج کے دستے موجود ہیں جو خفیہ معلومات کے بنیاد پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں 15 جون سے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن گزشتہ 10 روز کے دوران قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر مہلک حملے کیے گئے ہیں۔
رواں ہفتے ہی خیبر ایجنسی میں ایک حملے میں 8 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
عسکری حکام کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور وہاں اب تک لگ بھگ 1100 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔
اس قبائلی علاقے میں کارروائی کے دوران فرار ہونے والے کچھ دہشت گردوں نے خیبر ایجنسی میں اپنی آماجگاہیں بنانا شروع کر دی تھیں جن کے خلاف ’خیبرون‘ کے نام سے کارروائی کی جا رہی ہے۔