رسائی کے لنکس

تیسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل: افغانستان کو 66 رنز سے شکست، پاکستانی ٹیم کلین سوئپ سے بچ گئی  


پاکستان اور افغانستان کے درمیان تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کا ایک منظر ۔ 27 مارچ 2023
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کا ایک منظر ۔ 27 مارچ 2023

نوجوان کھلاڑیوں پرمشتمل پاکستان کرکٹ ٹیم نے افغانستان کو تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں 66 رنز سے شکست دے کر خود کو کلین سوئپ سے بچالیا۔ کپتان شاداب خان نے نہ صرف اس میچ میں شاندار آل راؤنڈکارکردگی دکھائی بلکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں سو سے زائد وکٹوں کا سنگِ میل بھی عبور کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

سیریز کےتیسرے میچ میں پاکستان نے تینوں شعبوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتح اپنے نام کی۔ نہ صر ف بلے بازوں نے رنز کے انبار لگائے بلکہ بالرز نے بھی مخالف ٹیم کو جم کرنہ کھیلنے دیا۔ اس کامیابی کے باوجود افغانستان کی ٹیم نے تین میچز پر مشتمل سیریز دو ایک سے اپنے نام کرکے پہلی بار پاکستان کو کسی بھی فارمیٹ میں شکست دی۔

اس میچ میں پاکستان نے دوسرے میچ میں مہنگے ثابت ہونے والے نسیم شاہ کی جگہ محمد وسیم جونیئر اور وکٹ کے عقب میں مایوس کن کارکردگی دکھانے والے وکٹ کیپر بلے باز اعظم خان کی جگہ افتخار احمد کو موقع دیا جب کہ وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری محمد حارث نے بہتر انداز میں نبھائی۔

تین میچز پر مشتمل سیریز میں پی ایس ایل 8 میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو پاکستان ٹیم میں موقع دیا گیا تھا،لیکن پہلے دو میچوں میں یہ کھلاڑی اس کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے جس کی ان سے توقع تھی۔ تاہم تیسرے میچ میں انہوں نے بہتر کھیل پیش کرکے واحد کامیابی حاصل کی۔

صائم ایوب کے 49 رنز کی بدولت پاکستان نے7 وکٹ پر 182 رنز بنائے

سیریز میں پہلی بار افغانستان کے کپتان راشد خان نے ٹاس جیتالیکن انہوں نے فیلڈنگ کو ترجیح دے کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ وکٹ کیپر محمد حارث اور طیب طاہر کے جلد آؤٹ ہوجانے کے بعد صائم ایوب نے عبداللہ شفیق کے ساتھ مل کر ذمہ داری سے بیٹنگ کی اور اسکور کو آٹھویں اوور میں 63 تک پہنچایا۔

مسلسل چار میچز میں صفر پر آؤٹ ہونے والے عبداللہ شفیق 13 گیندوں پر 23 رنز بناکرابھی سیٹ ہوہی رہے تھے کہ راشد خان نے انہیں بولڈ کرکے واپس پویلین بھیج دیا۔ ایسے میں سیریز میں اپناپہلا میچ کھیلنے والے افتخار احمد نے صائم ایوب کا ساتھ دیا اور دونوں نے رنز بنانے کے سلسلے کو جاری رکھا۔

جب چار چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 40 گیندوں پر 49 رنز بناکر صائم ایوب آؤٹ ہوئے تو پاکستان کا اسکور 108 رنز تھا۔ 15 رنز بعد ان فارم عماد وسیم کےآؤٹ ہوتے ہی افغانستان کی ٹیم نے ایک کم بیک تو کیا لیکن چھٹی وکٹ کی شراکت میں افتخاراحمد اور شاداب خان کے 38 رنز نے ٹیم کو سنبھالا۔

تجربہ کار افتخار احمد کے 25 گیندوں پر 31 اور شاداب خان کے 17 گیندوں پر 28 رنز نے پاکستان کا اسکور 7 وکٹ پر 182 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ افغانستان کی جانب سے مجیب الرحمان دو وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر تھے۔

افغانستان کی اننگز میں کوئی بھی بلے باز وکٹ پر ٹھہر کر رنز نہ بناسکا

183 رنز کے تعاقب میں افغانستان کی ٹیم آغاز سے ہی مشکلات کا شکار رہی۔ اننگر کے دوران نہ تو ان کے بلے باز پاکستانی بالرز کی نپی تلی بالنگ کے سامنے جم کر کھیل سکے، نہ ہی کوئی کھلاڑی زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹھہر سکا۔

اوپنر رحمان اللہ گرباز نے 11 گیندوں پر 18 رنز اور ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے والے صادق اللہ اٹل کے 19 گیندوں پر 11 رنز نے ٹیم کو جارحانہ آغاز تو فراہم کیا لیکن وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے کی وجہ سے افغانستان کے بلے باز بوکھلاہٹ کا شکار رہے۔

پاکستان کی جانب سے کپتان شاداب خان اور احسان اللہ نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے گرین شرٹس کو سیریز کی واحد کامیابی دلائی۔ احسان اللہ کی گیند لگنے سے افغانستانی بلے باز نجیب اللہ زدران زخمی ہوکر باہر چلے گئے تھے لیکن ان کے متبادل کے طور پر بیٹنگ کے لیے آنے والے عظمت اللہ عمرزئی 21 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔

پلئیر آف دی سیریز قرار دیے جانے والے محمد نبی کے 17، کپتان راشد خان کے 16 اور عثمان غنی کے 15 رنز کے باوجود افغانستان کی ٹیم 19ویں اوور میں 116 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔

پاکستان نے 66 رنز سے یہ میچ جیت کر افغانستان کے خلاف کلین سوئپ ہونے سے خود کو بچالیا۔ سیریز میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو اگلے ماہ مزید میچز مل سکتے ہیں جب نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کا مختصر دورہ کرے گی۔

اپنی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے کپتان شاداب خان کو پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ انہوں نے نہ صرف میچ کے دوران شاندار بالنگ کی بلکہ پاکستان کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سو وکٹوں کا سنگ میل بھی عبور کیا۔

شاداب خان ایسا کرنے والے پاکستان کے پہلے مرد کھلاڑی ہیں۔ اس سے قبل ویمن کرکٹر ندا ڈار پاکستان کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں سو وکٹیں حاصل کرنے والی پہلی کھلاڑی بن چکی ہیں۔

'چلو کچھ نہ ہوا، کم از کم کیپنگ تو اچھی ہوگی آج'، سوشل میڈیا پر میچ کے حوالے سے دلچسپ تبصرے

تیسرے میچ میں پاکستان کی کامیابی نے جہاں گرین شرٹس کی شکستوں کو بریک لگایا، وہیں نوجوان کھلاڑیوں کو بھی جیتنے والی ٹیم کاحصہ بننے کا موقع دیا۔ میچ سے پہلے اور اس کےبعد سوشل میڈیا پر جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کی تعریفیں ہوئیں، وہیں نوجوان کھلاڑیوں کو بھی صارفین نے سراہا۔

میچ سے قبل ٹویٹ کرتے ہوئے براڈکاسٹر عدیل اظہر نے اعظم خان کو ڈراپ کرنےپر ٹویٹ کیا کہ کم از کم میچ میں اچھی کیپنگ دیکھنے کو ملے گی!

جب کہ شکست کے بعد صارف شہریار اعجاز نے شاداب خان کو ان کی آل راؤنڈ کارکردگی پر مبارکباد دی۔

اسپورٹس صحافی عالیہ رشید کے خیال میں سیریز نے جہاں پاکستان کو نئے کھلاڑی دیے، وہیں کچھ اہم سبق بھی سکھائے ہوں گے۔

مایہ ناز اسپورٹس کمنٹیٹر مرزا اقبال بیگ نے صائم ایوب کو مستبقل کا اسٹار قرار دیتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنی شاٹس سلیکشن پر محنت کریں۔

کنگ بابر اعظم آرمی کے نام سے اکاؤنٹ نے بھی صائم ایوب کی شاندار بیٹنگ پر لکھا کہ جب نوجوانوں کو تسلسل سے موقع ملے گا تب ہی وہ اچھی کارکردگی دکھا سکیں گے۔

فرید خان کے مطابق احسان اللہ اور زمان خان کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کا اس سے بہتر وقت نہیں، اگر شاہین شاہ آفریدی، حارث روؤف اور نسیم شاہ کے ساتھ انہیں مواقع ملے تو اس سے پاکستان کا پیس اٹیک مزید بہتر ہوجائے گا۔

ایک اور صارف نے نجیب اللہ زدران کے زخمی ہونے کے مناظر ٹویٹ کیے۔

تو دوسرے نے شایقین کویاد دلایا کہ سیریز کے دوران پاکستان کے ایک نہیں دو کھلاڑی وکٹ پر بیٹ لگنے کی وجہ سے ہٹ وکٹ آؤٹ ہوئے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG