واشنگٹن —
عالمی اولمپک کمیٹی نے منگل کے روز امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں قومی سطح پر کھیلوں پر حکومتی اثرورسوخ کی وجہ سے پاکستان کی رکنیت معطل ہوجانے کا خطرہ ہے۔
عالمی اولمپک کمیٹی کے ترجمان مارک ایڈمز کا کہنا تھا، ’’ہم جلد ہی حفاظتی تدبیر کے طور پر پاکستان کی رکنیت منسوخ کر سکتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور حکومت کو رواں ہفتے کے اختتام پر عالمی اولمپک کمیٹی کے صدر دفتر بلایا گیا ہے تاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ادارے کی خودمختاری کے بارے میں بات کی جا سکے۔
مارک ایڈمز کا کہنا تھا کہ، ’’حکومت ِ پاکستان نے اس دعوت کو رد کر دیا ہے۔‘‘
پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ پچھلے کئی ماہ سے پاکستانی حکومت ایک تنازعے پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی انتظامیہ کے ساتھ الجھ رہی ہے۔
عالمی اولمپک کمیٹی نے گذشتہ برس دسمبر میں بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن پر بھارتی حکومت کے اثرورسوخ کی وجہ سے بھارت پر پابندی لگا دی تھی۔
عالمی سطح پر اولمپک پابندی کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ اولمپک ادارے کو عالمی اولمپک کمیٹی کی جانب سے فنڈز نہیں دئیے جائیں گے۔ متعلقہ اولمپک ادارے کا کوئی رکن عالمی اولمپک کمیٹی کی کسی میٹنگ میں شرکت کر سکتا ہے اور نہ ہی پابندی یافتہ متعلقہ ملک کا کوئی ایتھلیٹ عالمی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کر سکتا ہے۔
عالمی اولمپک کمیٹی کے ترجمان مارک ایڈمز کا کہنا تھا، ’’ہم جلد ہی حفاظتی تدبیر کے طور پر پاکستان کی رکنیت منسوخ کر سکتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور حکومت کو رواں ہفتے کے اختتام پر عالمی اولمپک کمیٹی کے صدر دفتر بلایا گیا ہے تاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ادارے کی خودمختاری کے بارے میں بات کی جا سکے۔
مارک ایڈمز کا کہنا تھا کہ، ’’حکومت ِ پاکستان نے اس دعوت کو رد کر دیا ہے۔‘‘
پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ پچھلے کئی ماہ سے پاکستانی حکومت ایک تنازعے پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی انتظامیہ کے ساتھ الجھ رہی ہے۔
عالمی اولمپک کمیٹی نے گذشتہ برس دسمبر میں بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن پر بھارتی حکومت کے اثرورسوخ کی وجہ سے بھارت پر پابندی لگا دی تھی۔
عالمی سطح پر اولمپک پابندی کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ اولمپک ادارے کو عالمی اولمپک کمیٹی کی جانب سے فنڈز نہیں دئیے جائیں گے۔ متعلقہ اولمپک ادارے کا کوئی رکن عالمی اولمپک کمیٹی کی کسی میٹنگ میں شرکت کر سکتا ہے اور نہ ہی پابندی یافتہ متعلقہ ملک کا کوئی ایتھلیٹ عالمی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کر سکتا ہے۔