رسائی کے لنکس

کراچی: آلودگی کم کرنے کے لیے پانچ سو سی این جی بسیں چلانے کا منصوبہ


کراچی کی ایک شاہراہ پر ٹریفک کا منظر (فائل فوٹو)
کراچی کی ایک شاہراہ پر ٹریفک کا منظر (فائل فوٹو)

سرکاری عہدے داروں اورماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک کراچی کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ میں پانچ سو سی این جی بسیں شامل کردی جائیں گی جن سے خارج ہونے والا دھواں ڈیزل یا پیٹرول کے نسبت بہت کم آلودگی پیدا کرتا ہے۔

ایک بین الاقوامی تحقیقی اور مشاورتی ادارے اکانمسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے اپنے حالیہ جائزے میں انکشاف کیا ہے کہ براعظم ایشیا کے بائیس بڑے شہروں میں کراچی سب سے کم ماحول دوست شہر ہے جس کی بنیادی وجہ یہاں ٹرانسپورٹ سیکڑ کی بدحالی، فضا کا خراب معیار اور صفائی کا ناکافی انتظام ہے۔

سروے میں بھارتی شہر ممبئی اور کولکتہ کو کراچی کی نسبت بہتر قرار دیا گیا ہے جبکہ سنگاپور کو ماحول کے اعتبار سے بہترین قرار دیا گیا ہے۔

آصف مسعود
آصف مسعود

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں وفاقی وزارت ماحولیات کے ادارے انرکام کے ایک اعلی عہدیدار آصف مسعود نے سروے کے نتائج سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں مضر صحت ماحولیاتی آلودگی حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج ہے اوراس سے نمٹنے کے لیے سی این جی بسوں کا پروگرام کراچی کے بعد دیگر شہروں تک بڑھانے کے علاوہ مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔

انھوں نہ بتایا کہ کراچی کو ماحول کے اعتبار سے نا سازگار قرار دیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پبلک ٹرانسپورٹ صرف پچیس فیصد ’’انرجی افیشنٹ‘‘ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ گاڑیاں کم از کم پینتیس سال پرانی ہونے کی وجہ سے زیادہ ایندھن استعمال کررہی ہیں اور زیادہ زہریلا دھواں خارج کر رہی ہیں۔

انھوں نے بتایا کے شہر کے صنعتی یونٹوں کی بہتر اور بروقت دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے بھی فضا آلودہ ہورہی ہے جو حالات کے مزید بگاڑ کا سبب ہے۔

کراچی: آلودگی کم کرنے کے لیے پانچ سو سی این جی بسیں چلانے کا منصوبہ
کراچی: آلودگی کم کرنے کے لیے پانچ سو سی این جی بسیں چلانے کا منصوبہ

ماہرین کے مطابق سی این جی کے استعمال سے ڈیزل کی نسبت ’’سلفر پارٹیکولیٹس‘‘ کا اخراج سو فیصد کم ہوتا ہے جو گاڑیوں سے نکلنے والا وہ کالا دھواں ہے جو کینسر جیسی جان لیوا بیماری کے سبب بنتا ہے۔

سرکاری جائزے کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کے انسانی صحت پر اثرات کی مد میں ملک کو روزانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ غیر جانبدار ماہرین کے مطابق یہ تخمینہ پرانا ہے اور نقصان کا حجم اب پانچ ارب روپے تک پہنچ چکاہے۔

XS
SM
MD
LG