پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں تین روز قبل کوئلے کی ایک کان میں زوردار دھماکوں سے ہلاک ہونے والے 43 مزدوروں میں سے بیشتر کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کے عہدے داروں کے مطابق 37 مزدوروں کا تعلق ضلع شانگلہ کے ایک گاؤں سے تھا اور اُن میں سے 30 آپس میں رشتہ دار تھے۔ بیشتر افراد کی لاشیں اُن کے آبائی علاقے میں منتقل کی جا چکی ہیں۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 50 کلو میٹر مشرق میں سورنج کے مقام پر کوئلے کی کان میں اتوار کی صبح میتھین گیس کے دھماکے ہوئے تھے جن کے بعد کان منہدم ہونے سے اس میں موجود درجنوں مزدور ہلاک ہو گئے۔
متاثرہ کان سے مزدوروں کی لاشیں نکالنے کا سلسلہ دو روز تک جاری رہا اور اب یہ کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
یہ کوئلے کی کان سرکاری ادارے ، پاکستان مِنرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن، کی ملکیت تھی اور دو ہفتے قبل اس کے اندر میتھین گیس کی موجودگی کی وجہ سے اسے خطرناک قراردے دیا گیا تھا۔ لیکن جس ٹھیکے دار کو یہ پٹے پر دی گئی تھی اُس نے مبینہ طور پر اِس انتباہ کو نظر انداز کردیا۔