پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی 'ایف آئی اے' نے ملک بھر میں پیٹرولیم کمپنیوں سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں تین ارب 18 کروڑ سے زائد کی رقم وصول کر لی ہے۔
ایف آئی اے لاہور کے حکام کے مطابق ملک کی چار بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں مجموعی طور پر تین ارب 18 کروڑ 56 لاکھ 74 ہزار چھ سو دو روپے وصول کرکے سرکاری خزانے میں جمع کرادیے گئے ہیں۔
ایف آئی اے لاہور کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ سال 2014ء میں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف انکوائری کی ہدیات دی تھی اور کیس کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے انکوائری اسلام آباد ایف آئی اے سے لاہور ایف آئی اے کو منتقل کردی تھی۔
ایف آئی اے افسر کے مطابق اسی انکوائری کے نتیجے میں تیل کمپنیوں سے بھاری رقوم وصول کی گئی ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق جمع کرائی گئی رقم میں سے دو ارب روپے پاکستان میں تیل نکالنے والی غیر ملکی کمپنی بائیکو سے وصول کیے گئے ہیں جبکہ بقیہ رقم دیگر کمپنیوں سے وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے مطابق انکوائری میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ملک کی آٹھ بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے مالی سال 14-2013 سے پیٹرولیم لیوی حکومت کو جمع نہیں کرائی تھی۔
اطلاعات کے مطابق انہی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے گزشتہ پانچ برسوں میں تیل کی تلاش کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں کھدائی کی لیکن انہوں نے اپنے کمرشل لائسنس کی فیس بھی حکومت کو ادا نہیں کی۔
ایف آئی اے لاہور کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں عوام سے ایک لیٹر پیٹرول پر 20 روپے کے حساب سے پیٹرولیم لیوی وصول کرتی ہیں جبکہ ڈیزل کا تناسب اس سے مختلف ہے۔
قانون کے مطابق یہ کمپنیاں پیٹرولیم لیوی سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی پابند ہیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا تھا۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ابھی مزید آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف انکوائری جاری ہے اور امید ہے ان سے مزید وصولیاں ہونگی۔
لیکن انکوائری کا سامنا کرنے والی ان کمپنیوں نے عدالت سے حکمِ امتناع حاصل کر رکھا ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ایف آئی اے پیٹرولیم لیویز وصول کرنے کی مجاز نہیں۔