پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق تنازعات بالخصوص متنازعہ وولر براج پر سیکرٹری سطح کے ایک روزہ مذاکرات جمعرات کو اسلام آباد میں بغیر کسی نمایاں پیش رفت کے اختتام پزیر ہو گئے۔
مذاکرات میں بھارت کے 10 رکنی وفد کی قیادت سیکرٹری آبی وسائل دھروو وجے سنگھ (Dhruv Vijai Singh) جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری جاوید اقبال نے کی۔
توقع کی جارہی تھی کہ مذاکرا ت کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کو وولر بیراج کے معاملے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا، لیکن بات چیت سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
بھارتی وفد کی پاکستانی حکام سے جمعہ کو غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
وولر بیراج کا تنازعہ گذشتہ تقریباً دو دہائیوں سے جاری ہے اور ابھی تک دونوں ممالک اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سوپور کے قریب دریائے جہلم پر 1984ء میں بھارت نے اس متنازعہ منصوبے کا آغاز کیا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان 1960ء میں پانی کی تقسیم کے لیے طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
دونوں ملکوں کے متعلقہ حکام کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کے پہلے بھی کئی دور ہو چکے ہیں لیکن اُن میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔
بھارت اس منصوبے کے تحت دریائے جہلم پر بیراج بنا کر ایک جھیل بنانا چاہتا ہے ۔ لیکن پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت اس منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کرے۔
2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان معطل ہونے والے جامع امن مذاکرات تقریباً اڑھائی سال کے بعد مارچ میں بحال ہوئے تھے جس کے تحت دونوں ممالک نے تمام حل طلب معاملات پر بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری داخلہ کے درمیان نئی دہلی جب کہ تجارت کے فروغ کے لیے سیکرٹری سطح کے مذاکرات گذشتہ ماہ اسلام آباد میں ہوئے تھے۔
سرکاری سطح پر ان روابط کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے اراکین پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے درمیان بھی ’بیک چینل ڈپلومیسی‘ کے تحت رابطے جاری ہے اور اس سلسلے کی ایک ملاقات اپریل کے اواخر میں اسلام آباد میں ہوئی تھی۔