رسائی کے لنکس

افغانستان میں مصالحت کی کوششوں پر غور


اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے علاوہ انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی شریک تھے۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے پیر کو ایک اہم مشاورتی اجلاس میں افغانستان میں امن و مصالحت سے متعلق صورت حال پر غور کیا۔

اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے علاوہ انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی شریک تھے۔

سرکاری بیان میں اجلاس کے دوران ہونے والی بات چیت کی مزید تفصیلات تو نہیں بتائی گئیں لیکن پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کے انتقال کی خبروں کے بعد افغانستان کی حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور موخر کر دیا گیا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی ڈینئیل فیلڈمین نے دو روز قبل جنرل راحیل شریف سے ملاقات کر کے دیگر اُمور کے علاوہ افغانستان کے مصالحتی عمل سے متعلق معاملات پر بات چیت کی تھی۔

ڈینئیل فیلڈ مین نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا تھا کہ طالبان اور افغانستان کی حکومت کے درمیان مذاکرات جلد بحال ہوں گے۔

اُدھر افغانستان نے کہا ہے کہ حکومت کے مخالف کسی متوازی سیاسی ڈھانچے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ افغان حکومت کے مطابق طالبان سے اُسی انداز میں معاملات طے کیے جائیں گے جیسا کہ ملک میں حکومت مخالف دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ کیے جا رہے ہیں۔

طالبان کی طرف سے گزشتہ ہفتے ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے ملا اختر منصور کو افغان طالبان کا سربراہ مقرر کیے جانے کا اعلان کیا گیا۔

افغان طالبان کے نئے سربراہ نے گزشتہ ہفتے ایک پیغام میں کہا تھا کہ افغانستان میں کارروائیاں جاری رہیں گی۔

اسی اثنا میں طالبان کے باہمی اختلاف کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ ملا عمر کے خاندان نے ملا اختر منصور سے اظہار لا تعلقی کرتے ہوئے افغان طالبان کی قیادت کے دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا۔

افغان طالبان کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ تنظیم کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں ہی ملا اختر منصور کے نام کا بطور سربراہ اعلان کیا گیا۔

افغان طالبان کے درمیان اس باہمی اختلاف کے باعث امن مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ افغان طالبان اور افغانستان کی حکومت کے عہدیداروں کے درمیان پہلی مرتبہ براہ راست مذاکرات سات جولائی کو اسلام آباد کے مضافات میں سیاحتی علاقے میں مری میں ہوئے۔

افغانستان میں مصالحت کے لیے مذاکرات کا دوسرا دور 31 جولائی کو پاکستان ہی میں ہونا تھا لیکن پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ملا عمر کے انتقال کی خبروں کے بعد افغان طالبان کے کہنے پر بات چیت کا دوسرا دور موخر کر دیا گیا۔

پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان میں مصالحت اور امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔

XS
SM
MD
LG