رسائی کے لنکس

پاکستان میں سزائے موت کے مقدمات کی کارروائی پر تنقید


پاکستان میں سزائے موت کے مقدمات کی کارروائی پر تنقید
پاکستان میں سزائے موت کے مقدمات کی کارروائی پر تنقید

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی عدالتوں میں چلائے جانے والے مقدمات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ عدالتی عمل بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اُترتی ہے۔

لندن میں قائم انسانی حقوق کی علم بردار اس غیر سرکاری تنظیم نے پیر کو جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں تشدد کے ذریعے ملزمان کو اقبال جرم کرنے پر مجبور کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس وقت پاکستان میں آٹھ ہزار ایسے مجرمان ہیں جنھیں موت کی سزا سنائی گئی ہے تاہم اس پر عمل درآمد ہونا ابھی باقی ہے۔ اب تک ان سزاؤں پر عمل درآمد نا ہونے کی بظاہر بنیادی وجہ صدر آصف علی زرداری کا گذشتہ سال اگست میں جاری ہونے والا وہ حکم نامہ تھا جس کے ذریعے ما سوائے دہشت گردی اور ریاست کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کے دوسرے مجرمان کی پھانسی کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔

پاکستان میں بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں سزائے موت کے قانون کے خلاف احتجاج اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کرتی آئی ہیں۔

لیکن حکمران پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رکن جسٹس (ریٹائرڈ) فخرالنسا کھوکھر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں جہاں غیر منصفانہ عدالتی عمل کے الزام کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے وہیں اُنھوں نے سزائے موت ختم کرنے کے مطالبے کو بھی رد کیا ہے۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی موجودہ صورت حال اور آئے دن دہشت گردی کے واقعات کی موجودگی میں کوئی حکومت سزائے موت ختم کرنے کے بارے میں نہیں سوچ سکتی۔

”میری ذاتی رائی یہ ہے کہ جس طرح قانون کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اور لوگوں کو مارا جا رہا ہے ، لوگوں کی زندگی اور آزادی (کے تحفظ) کے لیے اس قانون میں کوئی رعایت نہیں رکھنی چاہیئے۔“

مزید برآں فخرالنسا کھوکھرنے کہا کہ پاکستان میں خصوصاً قتل کے مقدمات کا بنیادی انحصار پوسٹ مارٹم رپورٹ، ٹھوس شواہد اور گواہوں کے بیانات پر ہوتا ہے۔

”اگر گواہ استغاثہ سے تعاون ہی نہیں کرنا چاہتے تو آپ کیا کر سکتے ہیں، ملزمان نے تو پھر بری ہونا ہے۔ میرے اپنے خیال کے مطابق غیر منصفانہ عمل تحقیقات میں تو ضرور ہو سکتا ہے لیکن یہ مقدمے کی عدالتی کارروائی میں نہیں ہوتا۔“

پاکستان میں سزائے موت کے مقدمات کی کارروائی پر تنقید
پاکستان میں سزائے موت کے مقدمات کی کارروائی پر تنقید

ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں تحفظ ناموس رسالت ایکٹ کے تحت نومبر 2010ء میں سزائے موت پانے والی عیسائی خاتون آسیہ بی بی کا بھی ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اُس کیخلاف عدالتی کارروائی غیر منصفانہ تھی۔

XS
SM
MD
LG