انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کی جانب سے خود کو ملنے والی دھمکیوں کے بعد لندن روانگی کے فیصلے اور کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے اعلان پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ کا کہنا ہے کہ ذوالقرنین نے خود کو ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں تنظیم کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کو اطلاع نہ دے کر غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ جبکہ پی سی بی کے کرکٹ آپریشنز کے ڈائریکٹر ذاکر خان نے کہا ہے کہ انہیں قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے حیرت اور مایوسی ہوئی ہے۔
24 سالہ ذوالقرنین حیدر پیر کی صبح پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ایک روزہ میچوں کی سیریز کے سلسلے کے پانچویں میچ سے چند گھنٹے قبل دبئی میں اپنے ہوٹل سے اچانک غائب ہوگئے تھے ۔
بعد ازاں حیدر لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں نامعلوم افراد کی جانب سے قتل کی دھمکیاں موصول ہورہی تھیں جس کے باعث انہیں اپنی حفاظت کی غرض سے لندن آنا پڑا۔
منگل کے روز حیدر نے اپنے ایک اور ٹی وی انٹرویو میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو اور اپنے اہلِ خانہ کو ملنے والی دھمکیوں کے پیشِ نظر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں.
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ذاکر خان کا کہنا تھا کہ ذوالقرنین بورڈ کے کنٹریکٹڈ کھلاڑی ہیں اور انہیں دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ حال ہی میں اس حوالے سے بریف کیا گیا تھا کہ میچ فکسنگ کیلیے کسی کی جانب سے رابطہ کیے جانے اور اس طرح کی صورتِ حال پیش آنے پر انہیں کیا کرنا ہوگا۔ تاہم ان کی جانب سے تمام قوائد کو بالائے طاق رکھ کر خود قدم اٹھانے کے عمل نے بورڈ کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔
پی سی بی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کیلیے انٹرنیشنل کرکٹ میں حالات سازگار ہورہے تھے اور جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ فتوحات کے بعد پاکستانی ٹیم دوبارہ فارم میں آرہی تھی کہ اچانک یہ واقعہ پیش آگیا جس پر ہر کوئی حیرت اور صدمے سے دوچار ہے۔
ذاکر خان کا کہنا تھا کہ پی سی بی حیدر سے رابطے کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم ان کے حوالے سے "قابلِ اطمینان معلومات" کے حصول میں بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو حیدر کی ریٹائرمنٹ کے اعلان کی خبر میڈیا سے ملی ہے اور ان کی جانب سے اس ضمن میں بورڈ سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
ذاکر خان نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ آیا پی سی بی مفرور وکٹ کیپر کو ٹیم میں دوبارہ خوش آمدید کہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملے کی تفصیلی تحقیقات کی جائے گی اور اس ضمن میں تاحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔
ادھر کرکٹ کی عالمی تنظیم کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ نے کہا ہے کہ آئی سی سی پاکستان کرکٹ بورڈ اور ذوالقرنین حیدر کو معاملے میں مدد فراہم کرے گی۔
ذوالقرنین کی جانب سے قومی ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر لندن روانہ ہوجانے کے قدم پر لورگاٹ نے کہا کہ یہ دانشمندانہ عمل نہیں تھا کیونکہ اس سے انہیں درپیش پریشانی کا حل نہیں نکلتا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم اس طرح کی صورتحال کا شکار ہونے والے کھلاڑیوں سے ہمدردی رکھتی ہے اور ذوالقرنین حیدر کو بھی ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حیدر نے آئی سی سی سے رابطہ نہ کرکے غلطی کی ہے۔
لورگاٹ نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ ان کی تنظیم پاکستانی کھلاڑیوں کو بطورِ خاص نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ آئی سی سی کی جانب سے تمام رکن بورڈز کو کرپشن کے خلاف اقدامات اٹھانے کا کہا گیا ہے تاہم بقول ان کے "ہمیں اس صورتحال کا ادراک کرنا چاہیے کہ بعض وجوہات کی بناء پر پاکستان کو اس ضمن میں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے"۔
لورگاٹ نے کہا کہ وہ پی سی بی کو درپیش مشکلات اور مسائل کو سمجھنا چاہتے ہیں اور اسے ان کے حل میں مدد فراہم کرنے کے خواہاں ہیں۔