بنگلہ دیش کے ہاتھوں ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز میں شکست فاش پر پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور بورڈ پر شائقین اور کرکٹ کے حلقے سخت تنقید کر رہے ہیں لیکن بورڈ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ طویل المدت منصوبہ بندی کے تحت کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کرنے میں مصروف ہے۔
بنگلہ دیش نے اپنے ملک میں آئی ہوئی پاکستان کرکٹ ٹیم کو پہلے ایک روزہ میچ میں 79 رنز، دوسرے میں سات وکٹوں جب کہ تیسرے اور آخری میچ میں آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر ایک تاریخ رقم کی۔
سیریز میں ناکامی کے بعد پاکستان ایک روزہ میچوں کی عالمی درجہ بندی میں اپنی کم ترین سطح پر آگیا اور اب اس فہرست میں وہ آٹھویں نمبر پر ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "ہم تینوں میچ ہار گئے، آپ کو یوں سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستانی کرکٹ تیزی سے تنزلی کی طرف جا رہی ہے۔"
سیریز میں شکست کے بعد ایک روزہ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کی طرف سے ذرائع ابلاغ میں یہ بیان آیا تھا کہ شائقین کو پاکستان کی نئی ٹیم کو تھوڑا وقت دینا چاہیے۔
اس پر جلال الدین نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم جن ٹیموں سے ہار رہی ہے وہ اپنی جگہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔
"یہ کوئی آپ دنیا کی ٹاپ ٹیم کے ساتھ نہیں کھیل رہے آپ بنگلہ دیش کے ساتھ کھیل رہے ہیں جس نے کارکردگی بہتر ہے تو اگر اس نے بہتر بنائی ہے تو آپ کو کسی نے روک رکھا ہے بہتری لانے کے لیے۔ کیا آپ کے پاس ان سے زیادہ بہتر سہولتیں نہیں ہیں۔"
بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے لیے ٹیم میں متعدد نئے کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے جن کی کارکردگی قدرے مناسب رہی ہے لیکن ٹیم کی قیادت کے لیے اظہر علی کو ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ ایک عرصے تک ون ڈے میچوں کا اس بنا پر حصہ نہیں رہے کہ وہ ایک ٹیسٹ پلیئر ہیں۔
اس دورے میں پاکستانی ٹیم کو ابھی دو ٹیسٹ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنا ہے۔