پاکستان کرکٹ ٹیم کے آسٹریلوی کوچ ڈیو واٹمور نے دورہ ملتوی کرنے کے بنگلادیش کے فیصلے پرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُنھیں پاکستان آئےدو ماہ ہوچکے ہیں مگر اپنی سلامتی سے متعلق وہ کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے۔
اُنھوں نے پیر کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح بنگلادیش کے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے۔
بنگلادیش کرکٹ بورڈ نے حالیہ ماہ ایک روزہ میچ اور ایک ٹونٹی ٹونٹی مقابلے کے لیے پاکستان آنے کا اعلان کیا تھا مگر جمعرات کو ڈھاکہ کی ایک ہائی کورٹ نے سلامتی کے خدشات کے پیش نظر قومی ٹیم کے دورے کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔
مارچ 2009 میں لاہور میں ایک کرکٹ ٹیسٹ کے دوران سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گردی کے مہلک حملے کے بعد غیر ملکی ٹیمیں سلامتی کے خدشات کے باعث پاکستان آنے سے گریزاں ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو اُمید تھی کے بنگلادیشی ٹیم کی آمد سے ملک میں تعطل کا شکار بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوجائے گی۔
’’ہم قومی ٹیم کا انتخاب کرنے کے مرحلے کے قریب تھے لیکن بنگلادیش کی ٹیم کے نہ آنے سے سب کچھ ختم ہوگیا ہے جو ایک مایوس کن امر ہے۔‘‘
57 سالہ واٹمورنے سات کرکٹ ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور ان کی کوچنگ میں سری لنکا کی ٹیم نے 1996 کا عالمی کرکٹ کپ جیتا تھا۔
’’میری جائے پیدائش سری لنکا ہے جہاں طویل عرصے تک خانہ جنگی ہوتی رہی اور اب میں لاہور میں قیام پذیر ہیں جہاں مجھے اپنی سلامتی سے متعلق کسی طرح کی پریشانی نہیں ہے۔‘‘
واٹمور بنگلادیش کے کوچ بھی رہ چکے ہیں اور ان کی سرپرستی میں 2007 میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے عالمی کرکٹ کپ کی آخری چھ ٹیموں میں بنگلادیشی ٹیم نے بھی کوالیفائی کیا تھا۔
پاکستانی ٹیم واٹمور کی کوچنگ میں گزشتہ ماہ ڈھاکہ میں ایشیا کپ جیت چکی ہے۔
’’ایک ایسی قوم جو کرکٹ کی تاریخ سے بھرپور ہے اس کے لیے بین الاقوامی ٹیموں کی میزبانی کے بغیر کھیل کا جاری رکھنا ایک بہت مشکل کام ہے۔‘‘
سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان زیادہ تر متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی ٹیموں کی میزبانی پر مجبور ہے۔
واٹمور نے اُمید ظاہر کی ہے کہ جب ٹونٹی ٹونٹی پاکستان پریمیئر لیگ (پی پی ایل) کا انعقاد ہوگا تو بہترین کھلاڑی اس میں شرکت کے لیے آئیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ وہ بھارتی پریمیئر لیگ اور بنگلادیش میں حال ہی میں کھیلے جانے ایسے مقابلوں کی طرز کے میچوں کی میزبانی پر غور کررہا ہے۔
دریں اثنا، پی سی بی نے ڈھاکا ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ عدالت کے حکم امتناعی کی تبدیلی کے لیے بنگلادیش میں کرکٹ حکام ہر ممکن کوشش کریں گے۔