ڈھاکا ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنے ایک حکم امتناعی میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا مجوزہ دورہ پاکستان سکیورٹی خدشات کے باعث چار ہفتوں کے لیے موخر کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ پاکستان میں سلامتی کے خدشات کے باعث کئی ٹیمیں پہلے ہی وہاں جانے سے انکار کر چکی ہیں اس لیے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو بھی وہاں نہیں بھیجنا چاہیئے جس پر عدالت نے حکم امتناعی جاری کر دیا۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈھاکا ہائی کورٹ کے حکم نامے کے بعد اب ان کی قومی ٹیم کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ پہلے سے مقررہ تاریخ (28 اپریل) سے شروع کر سکے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ’پی سی بی‘ نے اپنے فوری ردعمل میں اس پیش رفت پر شدید تحفظات اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
بورڈ نے اپنے ایک بیان میں بنگلہ دیش کی عدالت کے حکم امتناعی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں نے بظاہر اپنے ذاتی مقاصد کے لیے عدلیہ سے رجوع کیا اور وہ دونوں ملکوں کے کرکٹ میں تعلقات کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔
ڈھاکا ہائی کورٹ کے اس حکم نامے سے محض چند گھنٹے قبل پی سی بی کے چئیرمین ذکا اشرف نے وزیر داخلہ رحمٰن ملک سے ملاقات کر کے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو دورہ پاکستان دوران فراہم کی جانے والی سکیورٹی کو حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ ذکا اشرف کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے عہدیدار کو بھی ان اقدامات سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔
مارچ 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد غیر ملکی کرکٹ ٹیمیں پاکستان آ کر کھیلنے سے انکار کرتی رہی ہیں اور اسی باعث گزشتہ سال کرکٹ کے عالمی کپ کی شریک میزبانی سے بھی پاکستان کو ہاتھ دھونا پڑے۔
لیکن بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم کو ایک ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے رواں ماہ کے اواخر میں پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا تھا، جسے ملک بھر سراہا جا رہا تھا۔